کوئٹہ(ثبوت نیوز)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پشتون کلچر ہمارے لئے اہمیت کا حامل ہے ہم دوسروں کے مذاہب اور کلچر کا احترام کرتے ہیں امید ہے کہ دیگر اقوام بھی ہمارے مذہب اور کلچر کا احترام کریں گے
حضرت آدم نے اپنے دور میں کہاکہ آپ ہمارے مسجد کا احترام کریں ہم چرچ کا احترام کریں گے انسان بنیادی طور پر سب ایک ہے لیکن زبان‘کلچر‘مذاہب الگ الگ ہیں اس میں کوئی اصل و کم اصل نہیں اور نہ ہی کسی مذہب کو یہ اجازت ہے کہ وہ دوسرے مذہب کے گلے یا زبان کاٹیں اچھاانسان وہ ہے جو اپنے لئے جو پسند کرتے ہیں
وہ دوسر وں کیلئے بھی پسند کریں گے اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا کہ ایسے جگہوں کا احترام کیا جائے جہاں پر میرا نام لیا جاتا ہے پشتونوں کی ثقافت‘زبان‘تہذیب و تمدن کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لئے ہمیں ہر قسم کی سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر اتحاد و اتفاق کامظاہرہ کرنا ہوگا
پشتون افغان وطن کو سازش کے تحت آگ میں دھکیلا گیا ہے پشتونوں نے ماضی میں نہ کسی کی غلامی قبول کی اور نہ آئندہ کریں گے پشتونوں کو اپنے ثقافت اور زبان کو زندہ رکھنے کے لئے ملکر جدوجہد کرنا ہوگا
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشتون کلچر ڈے کی مناسبت سے مرکزی تقریب میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ کے سبزہ زارپر خطاب کرتے ہوئے کیا‘ تقریب سے پارٹی کے ڈپٹی چیئرمین عبدالرحیم زیارتوال‘ صوبائی صدر عبدالقہار ودان‘ رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ زیرے‘خوشحال خان کاکڑ اور دیگر نے بھی خطاب کیا
محمود خان اچکزئی نے کہاکہ آج ہم ایسے موقع پر پشتون ثقافت کا دن منارہے ہیں کہ پشتون افغان وطن میں ہر طرف سازش کے تحت آگ بھڑکائی ہوئی ہے پشتونوں نے ہر دور میں ہر ظالم اور جابر اور طالع آزما کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اپنے زبان و ثقافت کا تحفظ کیا
ہمارے آکابرین نے تاریخ میں کبھی سامراج کے سامنے کمزوری کا مظاہرہ نہیں کیا بلکہ ہر دور میں اپنی تاریخ کو زندہ رکھا انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اسی ثقافت سے نوازا ہے جس میں امن‘بھائی چارہ‘انسانیت‘بھلائی‘عدم تشدد سمیت زندگی گزارنے کا ہر پہلو موجود ہیں مگر ایک سازش کے تحت پشتونوں کو بے تعلیم اور پسماندہ رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے
انہوں نے کہاکہ اپنی تہذیب، تمدن اور ثقافت سے نابلد قومیں صفحہ ہستی سے مٹ جاتی ہیں پشتون ثقافت ہزاروں سال کا طویل تاریخی سفر طے کرکے ہم تک پہنچی ہے اس کی بقاء اور تحفظ کے لئے ہمیں جدید علمی اور سائنسی بنیادوں پر پشتو اور پشتونولی کے زریں
اصولوں کو اپنانا ہوگا انہوں نے کہاکہ ہمارے سکولوں‘کالجوں اور دوسرے تعلیمی اداروں کو تباہ کیا جارہا ہے آج بھی پشتون افغان وطن میں باقاعدہ لاوڈ سپیکروں سے اعلانات کروائے جارہے ہیں کہ ہماری بچیاں سکول نہیں جائیں گے ہما را وطن چالیس سال سے حالات جنگ میں ہے
دشمن نے تاریخ میں ہمیں کبھی انتہاء پسند‘کبھی دہشت گردی کے نام سے دنیا کے سامنے پیش کیا اور یہ سلسلہ اچانک شروع نہیں ہوا بلکہ اس کے لئے منظم منصوبہ بندی کی گئی مگر ہمارے لئے آج خوشی کی بات یہ ہے انہوں نے کہاکہ پشتونوں نے تاریخ میں کسی قسم کی غلامی قبول نہیں کی اور نہ آئندہ کریں
گے دشمن کی سازش ہے کہ پشتونوں کو کس کس حربے سے تقسیم کیا جائے اسلحہ کلچر ہماری ثقافت نہیں ہے بلکہ ہماری ثقافت امن‘برداشت اور عدم تشدد ہے آج بھی پشتونوں کو زئی و خیلی کے نام سے تقسیم کرنے کی سازشیں ہورہی ہے انہوں نے کہاکہ پشتون کلچر ہمارے لئے اہمیت کا حامل ہے
ہم دوسروں کے مذاہب اور کلچر کا احترام کرتے ہیں امید ہے کہ دیگر اقوام بھی ہمارے مذہب اور کلچر کا احترام کریں گے حضرت آدم نے اپنے دور میں کہاکہ آپ ہمارے مسجد کا احترام کریں ہم چرچ کا احترام کریں گے انسان بنیادی طور پر سب ایک ہے لیکن زبان‘کلچر‘مذاہب الگ الگ ہیں
اس میں کوئی اصل و کم اصل نہیں اور نہ ہی کسی مذہب کو یہ اجازت ہے کہ وہ دوسرے مذہب کے گلے یا زبان کاٹیں اچھاانسان وہ ہے جو اپنے لئے جو پسند کرتے ہیں وہ دوسر وں کیلئے بھی پسند کریں گے اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا کہ ایسے جگہوں کا احترام کیا جائے
جہاں پر میرا نام لیا جاتا ہے پشتونوں کی ثقافت‘زبان‘تہذیب و تمدن کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لئے ہمیں ہر قسم کی سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر اتحاد و اتفاق کامظاہرہ کرنا ہوگا پشتون افغان وطن کو سازش کے تحت آگ میں دھکیلا گیا ہے پشتونوں نے ماضی میں نہ کسی کی غلامی قبول کی اور نہ آئندہ کریں گے پشتونوں کو اپنے ثقافت اور زبان کو زندہ رکھنے کے لئے ملکر جدوجہد کرنا ہوگا
سبزہ زار پر مختلف سٹالز لگائیں جس میں پشتون ثقافت، طرز زندگی، فنون، تصویری نمائش کی جائیگی، روایتی کھیلوں میں کھلاڑی اپنے فن کا مظاہرہ، فنکاری پر مبنی خاکے(ٹیبلو) اورنوجوان اتنڑ پیش کیاگیا اور انعامات تقسیم کیے گئے۔
پشتونوں کی ثقافت‘زبان‘تہذیب و تمدن کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لئے ہمیں ہر قسم کی سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر اتحاد و اتفاق کامظاہرہ کرنا ہوگا‘محمود خان اچکزئی
