کوئٹہ(ثبوت نیوز)کوئٹہ عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام شہداء 8 اگست شہدائے مانگی ڈیم،شہدائے بابڑہ 12 اگست کے حوالے سے پریس کلب میں سیمینار کا انعقاد کیا گیاسیمینار میں صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی‘ رکن اسمبلی ملک نعیم خان بازئی‘انجینئر زمرک خان اچکزئی، سیکرٹری اطلاعات مابت کاکا‘ملک ارباب عبدالظاہر خان کاسی سمیت دیگر پارٹی کے عہدیداروں اور کارکنو ں نے کثیر تعداد میں شرکت کی‘تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقرین نے کہا کہ شہداء کی یاد میں تعزیتی ریفرنس میں آئے ہوئے تمام مہمانوں عہدیداروں اور دیگر کارکنوں کا شکر گزار ہے
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ 8 اگست 2016 بلوچستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے
اکبر خان بگٹی کے شہادت کے بعد یہاں کے حالات کو خراب کرنے کا آغاز کیا گیا اسی وقت سے لیکر آج تک بلوچستان میں ہزاروں کی تعداد میں پشتون بلوچ ہزارہ کو ٹارگٹ کیا گیا جب بھی بلوچستان میں بڑا سانحہ ہوتا ہے تو ان کے فوراً بعد آرمی کے شکل میں سانحہ ہوتا ہے تو فوراآرمی کی شکل میں واقعہ کر کے اگلے سانحہ کو بھولنے کی کوشش کی جارہی ہے بلوچستان کو ایک خونخوار صوبہ بنانے کی بھر پور کوشش کی جارہی ہے بلوچستان میں نہ وکلاء کو بخشا نہ مزدور کو بخشا ہر طبقے کو ٹارگٹ بنانے کی کوشش کی گئی اصغر خان اچکزئی نے مزیدکہا کہ جو صوبہ وسائل رکھتا ہے وہاں حالات کبھی بھی ٹھیک نہیں ہونے دیا جارہا ہے
کشمیر کی استحصال کے لئے دن کو منایا گیا لیکن بلوچستان کی شہداء کو وہ بھول گئے ہیں بلوچستان کی تاریخ ایک دن ضرور بدل جائے گا لیکن یہاں اسٹیبلشمنٹ یہ نہیں چاہتی کہ یہاں ترقی اور امن قائم ہو انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تمام اقوام مظلومیت کا شکار ہے کوئی بھی قوم محفوظ نہیں ہے ہر اقوام نے اپنے شہداء کی جنازوں کو کندھے دئے گئے ہیں
یہاں نہیں چاہتے کہ آپ کے وسائل اور مسائل پر آپ عوام کے اختیارات ہو باچاخان نے ہر وقت اور ہر دور میں مظلوموں کی حمایت اور ظالم کے خلاف تھے اگر ہم اس کے نقش قدم پر چلے تو ہم کبھی بھی ناکام نہیں ہونگے ہمارے ہزاروں کی تعداد میں عہدیداروں اور کارکنوں نے قربانیاں دی ہے بلوچستان کے تمام وسائل پر کسی اور کا قبضہ ہے یہاں کے عوام کو کامیاب نہیں دیکھنا چاہتے فاٹا میں ایسے حالات بنائے گے کہ طالب کے بغیر وہاں کوئی نہیں ٹہر سکتا تھا
انہوں نے کہا کہ باثاخان کی سیاست کے باعث آج باٹا میں امن قائم ہوا ہے افغانستان میں بھی حالات خراب کرنے کی بھر پور کوشش کی گئی ہے بلوچستان مختلف سیاسی اور دیگر مسائل کا شکار ہے یہاں کے عوام کو بد حالی اور معاشی ترقی کرنے سے بھر پور روکنے کی کوشش کی گئی پشتون تحفظ مومنٹ بننے کے بعد یہاں کے حالات بدل رہے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ یہاں جمہویت کے ذریعے سے امن قائم ہو آج ٹی ٹی پی کے ساتھ ایک بار پھر مذاکرات کیا جارہا ہے ٹی ٹی پی وہ تنظیم ہے جس نے لاکھوں پشتونوں کو بے گھر کیا ہے لیکن ریاست جان بوجھ کر ان سے مذاکرات کرنے کی کوشش کرتے ہیں
ہماری ساری شہداء کے قاتل ریاست ہے اور رہے گاعلی وزیر پر جھوٹے ایف آئی آر درج کر کے ان کو سلاخوں کو پیچھے دھکیل دیا ہے خان آف قلات سے کئے گئے وعدوں کو بھی پایہ تکمیل تک نہیں پہنچایا گیا بلوچستان میں بلوچ اقوام کو بھی دربدر کے ٹھوکریں کھانے پر مجبور کیا گیا ملک اس وقت حالت جنگ میں ہے ملک میں آزادی کی تحریکیں شروع ہوچکے ہیں ریاست کی غلط پالیسی کی وجہ سے آج تمام ادارے جھوٹے اور غلط ثابت ہورہے ہیں
آج ملک میں اعلیٰ ادارے سپریم کورٹ کو عوام نہیں مانتے کیوں نکہ وہ انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کیا جارہا ہے،آج افغانستان میں بھی ان کے وسائل کو لوٹ کر یہاں لاکر کھوڑیو کی مد میں بھیجنا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ ریاست خود اپنے آپ کو نیلام کرہے ہیں وہ اپنے کرتوتوں کی وجہ سے ہے انٹر نیشنل ممالک آج پاکستان کی طرف دیکھنا پسند نہیں کرہے ہیں
ہم سیاست اور جمہوری طریقے سے اس صوبے میں امن چاہتے ہیں ریاست جان بوجھ کر یہاں کے عوام کو مجبور کرہا ہے کہ وہ کلاشنکوف اٹھا کر پہاڑوں کی طرف جائے ہم اپنی شہداء کو کبھی نہیں بھولینگے اس کا زمہ دار واحد ریاست ہے جس نے صوبے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے سالانہ اربوں روپے سیکورٹی کی مد میں خرچ ہورہی ہےلیکن پر بھی یہاں امن کی فضاء قائم نہیں ہے ہمارے سارے شہداء کا زمہ دار ریاست ہے
اس صوبے میں تاجر سے لیکر سرمایہ دارتک محفوظ نہیں سالانہ اربوں روپے معدنیات کے ٹیکس میں وصول کیا جارہا ہے لیکن پھر بھی آمن قائم نہیں ہے‘اصغر خان اچکزئی
