اسلام آباد(ثبوت نیوز)عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر وصوبائی پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی نے کہا ہے کہ امسال ہم شہدا8۔اگست سانحہ سول ہسپتال کوئٹہ کی یاد ایسے حالات میں منانے جارہے ہیں جب ریاست پاکستان شہدا۔8۔اگست سمیت
80ہزارافراد کے قاتلوں سے مفاہمت اور مذاکرات کیلئے پر تول رہے ہیں
جو شہید وکلا شہدا APS سمیت ہزاروں بے گناہ شہدا کے روح سے ناانصافی اور ان کے لواحقین کی زخموں پر نمک پاشی کے مترادف عمل ہیں اگر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مرتب کردہ کمیشن کی رپورٹ پر عمل درآمد کیا جاتا تو شاید ہمیں 8اگست کے بعد رونما ہونیوالے دلخراش سانحات کا سامنا نہ کرنا پڑتا اگر مقتدرہ کی یہی روش جاری رہی تو فلاحی ریاست کا خواب کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا
جب تک قوموں کو ان کے وسائل پر واک واختیار نہیں دیا جاتا ہم ترقی یافتہ ممالک کے صفوں میں جگہ نہیں پا سکیں گے روز اول سے غیر جمہوری قوتیں بر سر پیکار رہی ہیں ملک کو معرض وجود میں آئے بمشکل ہفتہ ہی گزرا تھا کہ خدائی خدمت گاروں کی منتخب حکومت کو ایک وکیل گورنر جنرل کے حکم پر گرایا گیا
نہ صرف یہ بلکہ 12۔اگست 1948کو بابڑہ کے مقام پر نہتے خدائی خد مت گاروں پر گولیاں بر سا کر 700مرد خواتین بچے شہید کئے گئے نہ صرف شہید کئے بلکہ ان کے ورثا سے ان گولیوں کی قیمت بھی وصول کر گئے جو ان شہیدوں کے سینوں سے پیوست ہو کر نکلی تھیں
8۔اگست کو ہمارے تاریخ میں ہمیشہ ایک سیاہ دن کے طور پر یاد رکھا جائیگا جو آوازیں مقتدرہ کے خلاف آج پنجاب سے اٹھ رہی ہیں اگر یہی آوازیں پشتون خوا اور بلوچستان سے اٹھتے تو نہ جانے کتنے سیاسی کارکن اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ضرورت اس امر کی ہے کہ پنجاب کی سول سوسائٹی وکلا برادری سیاسی کارکن آگے بڑھیں
اور ملک کے دیگر جمہوری مترقی قوتوں کے سنگ جمہوری جدوجہد کو دوام دیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے زیر اہتمام اسلام آباد ہائی کورٹ میں بتعاون شہید باز محمد کاکڑ ایڈوکیٹ فاؤنڈیشن شہدا۔8۔اگست سانحہ سول ہسپتال کوئٹہ شہید وکلا کی چھٹی برسی کے موقع پر منعقدہ یاد
ریفرنس سے خطاب کے دوران کیا جس میں ملک بھر سے بار ایسوسی ایشنز کے نمائندوں سیاسی جماعتوں کے ذمہ داران سول سوسائٹی کے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی اے این پی کے صوبائی صدر وصوبائی پارلیمانی لیڈر اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ اگست کے مہینے کا شائد کوئی دن ایسا رہ گیا
ہو جسمیں پشتون بلوچ اقوام کے ساتھ کوئی نہ کوئی سانحہ رونما نہ ہوا ہو 4۔اگست5۔اگست8۔اگست12۔اگست23۔اگست24۔اگست26۔اگست وہ ایام ہیں جس میں ہمارے سینکڑوں لوگ لقمہ اجل بنیں اس تمام تر صورتحال میں پھر بھی ہم سے جشن منانے کی توقع کرنا سمجھ سے بالاتر ہیں
جب تک اس ملک میں حقیقی وفاقی پارلیمانی نظام کو تسلیم نہیں کیا جاتا ملک ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتا آئین پر عمل پیرا ہو کر ہی ہم آنیوالے چیلنجز سے نبردازما ہوسکیں گے انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور جمہور کی حکمرانی کی راہ میں مقتدرہ ہمیشہ رکاوٹ رہی ہے یہ رکاوٹ اکثر براہ راست واقع ہواہے
تو کبھی مختلف ناموں اور ایڈونچرز کے زریعے رکاوٹیں کھڑی کی جاتی رہی جو کبھی بھی سود مند ثابت نہیں ہوسکی انہوں نے کہا کہ اس ملک کی عدالتی تاریخ میں یہ بھی سرزد ہوا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈیم بنانے کیلئے پھرتے رہے
انہوں نے کہا کہ مقتدرہ کی شے پر پارلیمنٹ کی راہ میں جوڈیشل ایکٹیویزم کے زریعے رکاوٹیں کھڑے کرنے کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے آخر میں انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار اور شہید بازمحمد کاکڑ ایڈوکیٹ فاؤنڈیشن کے ذمہ داران کا شہدا۔8۔اگست سانحہ سول ہسپتال کوئٹہ کی یاد منانے پر ان کا شکریہ ادا کیا یاد ریفرنس میں ملک بھر سے آئے ہوئے مختلف بار ایسوسی ایشنز کے نمائندوں وکلا رہنماؤں سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت اور خطاب کیا
80ہزارافراد کے قاتلوں سے مفاہمت اور مذاکرات کیلئے پر تول رہے ہیں‘ اصغر خان اچکزئی
