کھاد کی سمگلنگ کی روک تھام کیلئے متعلقہ ادارے کارروائی کریں بلوچستان میں کھاد کا معاملہ مختلف ہے بلوچستان کے زمیندارتباہی سے دوچار ہے ‘ وفاقی وزیر دفاعی پیدوار

اسلام آباد(ثبوت نیوز)وفاقی وزیر دفاعی پیداوار محمد اسرار ترین نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں کھاد کے مسائل ہیں اور کھاد کی تقسیم کی وجہ سے منسٹرفار کامرس نے اس کے حل کی یقین دہانی بھی کرائی ہے

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کھاد کا معاملہ مختلف ہے اس حوالے سے بلوچستان میں جولوگ زمیندار مجھ سے شکایت کرنے آئے ہیں کہ جو بارڈر کے ایریا سے ہیں افغان بارڈر کے جو ایریاز ہیں خصوصا لوئی بند

بادینی وغیرہ اور آس پاس کے جتنے بھی بارڈر کے جو ایریاز ہیں ہمارے زمینداروں نے شکایت کی کہ جی ہمیں وہاں پہ کھاد ملنے میں مشکلات ہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ کراس بارڈر سمگلنگ وغیرہ ہوتی ہے، بلاشبہ جو اینٹی سمگلنگ فورسز ہیں اپنے فرائض کی انجام دہی میں کوتاہی ان کو نہیں برتنی چاہیے۔ اور ان کو خیال کو رکھنا چاہیے اور باقی جو ہماری لاء انفورسمں ٹ ایجنسیز ہیں ان کو بھی جو اینٹی سمگلنگ حرکات پر نظر رکھنا چاہیے۔

مگر بارڈر کے اس طرف جو ہمارے زمیندار ہیں ان ساری سرگرمیوں کی وجہ سے اگر ان کو بھی کھاد نہ ملے تو گہیوں کے ساتھ باقی چیزوں کو پیسنے کی مترادف مثال ہوگی۔ میری ریکوئسٹ ہے جو وہاں پر لاء انفورسمنٹ ایجنسیز ہیں یا اینٹی سمگلنگ ایجنسیز جو بھی ہیں

بے شک اپنی کارروائی جاری رکھیں۔ اس کے لئے مقامی زمینداروں کے ساتھ بیٹھ کر کوئی کمیٹی بنائیں یا ان کو اس طریقہ کا طریقہ کار بتا دیں تاکہ جو ہمارے زمیندار ہیں اس طرف کے پاکستان کے بلوچستان کے ان کو کم از کم کھاد کی اس وجہ سے شارٹج نہیں ہونی چاہیے

میرا خیال ہے کہ ان کا قصور یہ نہیں ہے کہ پاکستان میں ہوتے ہوئے ان کو کھاد نہ ملے۔ تو یہ معاملہ پنجاب کے مقابلے میں مختلف ہے۔ اس کا جو بھی اتھاڑیز اس کو ڈیل کررہی ہیں وہ اگر اس چیز کا خیال رکھیں تو وہاں پر جو زمیندار ہیں وہ سب اپنی اپنی فصلوں کو کھاد دیں گے، پروڈکشن میں اضافہ ہوگا تو ملک کا فائدہ ہوگا