کوئٹہ(ثبوت نیوز)سائنس کالج بم دھماکے پر صوبائی حکومت کے بے حسی کے خلاف 3 فروری وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے کفن پوش دھرنے پر جمعیت علماء اسلام نظریاتی بلوچستان کے صوبائی امیر مولناعبدالقادر لونی
تمام اضلاع کو لائحہ عمل اور ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ 3 فروری بلوچستان کے تمام اضلاع لائحہ عمل کے تحت وزیراعلیٰ ہاؤس اور شاہراہوں پر دھرنے دے دیں سائنس کالج اور چمن بم دھماکہ پر صوبائی حکومت کی سردمہری اور تحقیقات سامنے نہ لانے نے ہمیں دھرنے پر مجبور کردئیے
اس دن ہم جنازوں کو وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے رکھتے تو وزیراعلیٰ کو بھی پتہ چلتا حکومت کی جھوٹی تسلیوں کی وجہ سے ہم نے صبر کا دامن تھاما تھا
صبر کے بھی ایک حد ہوتی ہے بے حس وزیراعلیٰ نے بے حسی کے حدود پار کردئیے تو اب وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے کفن پوش دھرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہمیشہ سانحات کی تحقیقات ردی کی ٹوکری میں پھینکا دیا جاتا ہے اس پہلے چمن میں بھی ہمیں نشانہ بنایا ہے جس کی نتیجی میں ہمارے کئی
ساتھی شہید اور زخمی ہوئے لیکن حکومت نیآج تک اس تحقیقات رپورٹ کومنظرعام پر نہیں لایاگیاہے اور پھر سائنس کالج کے جلسے میں ہمارے کئی کارکن شہید اور زخمی ہوئے حکومت نے آج پھر ملزمان کی تعین نہیں کی
اسی طرح قدوس بزنجو کا یہ رویہ رہا تو جام حکومت کی طرح قدوس بزنجو بھی دیر تک نہیں رہے گا وزیراعلیٰ کو بلوچستان کی سانحات کا کوئی درد احساس نہیں انہوں نے کہا کہ سائنس کالج دھماکہ تین ہفتے گزرنے کی باوجود وفاقی اور صوبائی حکومت نے مکمل خاموشی کی چادر اوڑھ لیاہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور اداروں کے بے حسی سے دشمن بلوچستان میں خون کی ہولی کھیل رہی ہی ملک دشمن قوتوں کی ناپاک سازشوں پر حکومت نے آنکھوں پرپٹیاں باندھی ہے ارباب اقتدار کے مذمتی بیان یا اسے محض کسی تنظیم کی کارستانی قرار دینا نہ تو کافی ہے اور نہ ہی کسی مسئلہ کا حل ہے۔
3فروری کو وزیراعلیٰ ہاؤس اور شاہراہوں پر دھرنا دینگے سائنس کالج اور چمن بم دھماکہ پر صوبائی حکومت کی سردمہری اور تحقیقات سامنے نہ لانے نے ہمیں دھرنے پر مجبور کردئیے‘‘ مولانا عبدالقادر لونی
