امن اور جمہوری پاکستان چاہتے ہیں‘بلوچستان کے معدنی وسائل پر بلوچستان کے عوام کا حق اختیار تسلیم کیا جائے‘امیر حیدر ہوتی کا ہرنائی جلسے سے خطاب

ہرنائی (ثبوت نیوز) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی و صوبائی رہنماؤں نے ملک میں حقیقی جمہوریت کے قیام کامطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے اکابرین نے ملک کی ترقی اور استحکام کا راستہ واضح کرکے بتادیا تھا لیکن ملک کی حکمران اشرافیہ نے اس راستے پر چلنے کی بجائے تباہی اور بربادی کا

راستہ چنا آج ملک میں ہوشربا مہنگائی نے عام آدمی کی کمر دہری کردی ہے جبکہ مسلط شدہ حکمران جمہوریت کا ڈھونگ رچا کر ملک کو مزید تباہی کی جانب دھکیل رہے ہیں،2018ء کے بعدسے آئی ایم ایف کے ساتھ جتنے بھی معاہدے ہوئے ہیں انہیں منسوخ کیا جائے

کیونکہ یہ معاہدے غلامی کے معاہدے ہیں، ہم پرامن اور جمہوری پاکستان چاہتے ہیں جہاں عوام کی حق حکمرانی ہو، بلوچستان کے معدنی وسائل پر بلوچستان کے عوام کا حق اختیار تسلیم کیا جائے پشتونوں کے شریک قومی مسائل کے حل کے لئے پشتون سیاسی قیادت کو مشترکہ جدوجہد کی دعوت دیتے ہیں۔

ان خیالات کااظہار عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدرامیر حیدر خان ہوتی، مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین، صوبائی صدر و صوبائی پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی، رکن مرکزی کمیٹی صوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی، صوبائی جنرل سیکرٹری مابت کاکا،صوبائی نائب صدر اصغر علی ترین، ضلعی صدر ولی داد میانی

جنرل سیکرٹری کامران ترین و دیگر مقررین نے رئیس الاحرار برصغیر پاک و ہند کی آزاد ی کے عظیم سالار فخر افغان خان عبدالغفار خان باچاخان کی کی چونتیسویں اوررہبر تحریک قائد جمہوریت خان عبدالولی خان کی سولہویں برسی کے موقع پرشہید گل شاہ خان ترین گراؤنڈ ہرنائی میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

شدید سرد موسم او رموسلادھار بارش کے باوجود گراؤنڈ پارٹی کارکنوں سے کچاکچ بھرا ہوا تھا۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر امیرحیدر خان ہوتی نے فخرافغان باچاخان اور رہبر تحریک خان عبدالولی خان کو بھرپور خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ

ہمیں باچاخان کا پیرو کار ہونے پر فخر ہے کیونکہ باچاخان نے آج سے سوسال قبل پشتونوں کے اجتماعی قومی مسائل کا تجزیہ کرکے ان کے حل کے لئے نہ صرف عملی جدوجہد کی بلکہ وہ راستہ بھی بتادیا جس پر چل کر نہ صرف پشتون ترقی اور کامیابی حاصل کرسکتے ہیں

بلکہ ملک بھی ترقی اورخوشحالی کی منزل تک پہنچ سکتا ہے ہمارے اکابرین نے جو راستہ بتایا وہ ملک کی ترقی اورخوشحالی کا راستہ تھا لیکن افسوس کہ حکمران اشرافیہ نے اس راستے پر چلنے کی بجائے

ملک کو تجربہ گاہ بنائے رکھا اورتباہی و بربادی کے راستے کا انتخاب کیا باچاخا ن کے نقش قدم پر چلتے ہوئے خان عبدالولی خان نے ملک میں جمہوریت کے قیام اور اس کی مضبوطی کے لئے ساری زندگی جدوجہد کی اگرچہ اس وقت ملک میں جو جمہوریت ہے یہ حقیقی جمہوریت نہیں تاہم پھر بھی جو لولی لنگڑی جمہوریت اس وقت ہے یہ ہمارے اکابرین،

پارٹی رہنمائوں اور کارکنوں کی جدوجہد محنت اور قربانیوں کی بدولت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک پر جو لوگ حکمرانی کررہے ہیں یہ عوام کی رائے سے نہیں آئے بلکہ مسلط کئے گئے ہیں ان کی وجہ سے ملک تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے ہر طرف مسائل ہیں مہنگائی نے عام آدمی کی کمر دہری کردی ہے

ملک کا مالیاتی اور اقتصادی اختیار عالمی اداروں کے پاس گروی رکھ دیا گیا ہے اور ایک بار پھر دہشت گردی اور انتہاء پسندی سراٹھارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشتونوں کے جتنے بھی شریک قومی مسائل ہیں ان کے حل کے لئے میں محمودخان اچکزئی، آفتاب خان شیرپائو، مولانافضل الرحمان، منظور پشتون سمیت دیگر سیاسی قائدین کو مشترکہ جدوجہد کی دعوت دیتا ہوں کہ وہ آگے آئیں اور مشترکہ اجتماعی قومی حقوق کے لئے جدوجہد کریں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور بلوچستان کے عوام کا دکھ درد ہمارا مشترک دکھ درد ہے نواب رئیسانی اس بات کی گواہی دیں گے کہ لاہور میں جب این ایف سی ایوارڈ کا اجلاس ہوا تو میں نے صرف پشتونخوا صوبے کے وسائل کی بات نہیں کی بلکہ بلوچستان کے وسائل اور حقوق پر بھی بات کی

ہم صرف مہمند وزیرستان باجوڑبونیر اور سوات کی معدنیات اور وسائل کے لئے آواز نہیں اٹھاتے ہم ہرنائی سمیت پورے بلوچستان کے وسائل اور معدنیات کی بھی بات کرتے آئے ہیں اور کرتے رہیں گے ہرنائی ملک کے کوئلے کی ضروریات پوری کرتاہے

لیکن ہرنائی میں آج بھی نہ سڑکیں ہیں نہ ہی دیگر ضروریات ریلوے ٹریک تک بحال نہیں ہے ریلوے ٹریک کو بحال کیا جائے سڑکیں بنائی جائیں او ر ہرنائی وولن مل کو فعال کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ قوم کی خوشحالی اور ترقی چاہتے ہیں باچاخان نے سو سال قبل مدرسے اور سکول قائم کئے ہم نے اقتدار میں آکر یونیورسٹیاں بنائیں صوبہ پشتونخوا میں ساٹھ سال میں تمام حکومتوں اور تمام پارٹیوں نے مل کر9یونیورسٹیاں بنائی تھیں اسفندیار خان کی قیادت میں ہم حکومت میں آئیتو پانچ سال کے قلیل عرصے میں دہشت گردی

انتہاء پسندی، قدرتی آفات اور دیگر مسائل کے باجود ہم نے 10یونیورسٹیاں بنائیں ہماری جدوجہد ترقی، آبادی اور خوشحالی کے لئے ہے ہم آجآج یہ عہدکرتے ہیں کہ ہم پرامن پاکستان کے لئے جدوجہد کرتے رہیں گے ہماری جدوجہد امن کے لئے ہے اور پاکستان کا امن افغانستان کے امن کے بغیر ادھورا ہے اس لئے ہم پاکستان کی طرح افغانستان میں بھی امن چاہتے ہیں

ہماری جنگ یہ نہیں ہے کہ پنجاب کے بچے کے منہ سے نوالہ چھین کر ہمارے بچے کو دیا جائے پنجاب کا حصہ پنجاب کو مبارک اور سندھ کا حصہ سندھ کو مبارک ہو ہمیں پشتونوں کاحصہ چاہئے پشتون بچے کو پوری روٹی ملنی چاہئے وسائل پر اختیار ملنا چاہئے اے این پی کے مرکزی سیکریٹری جنرل میاں افتخار حسین نے فخرافغان باچاخان اور خان عبدالولی خان کو ان کی برسی کے موقع پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ ہم اپنے

بابا فخرافغان باچا خان کی برسی اس نیت سے مناتے ہیں کہ ہم ان کے افکار،نظریات،جدوجہد اور قربانیوں کی یاد کو تازہ کریں اور ان کے مشن کو جاری رکھیں۔باچاخان مرض کی تشخیص کرتے تھے اور وہ پشتونوں کی مرض سے آگاہ تھے

پشتونوں کی سب سے بڑی بیماری بے اتفاقی اور زئی خیلی تھی جس کی علاج کیلئے باچاخان نے زندگی بھر جدوجہد کی اور پشتونوں کو اتحاد واتفاق کا درس دیا باچا خان تعلیم کے حصول پر بہت زور دیتے تھے اور کہتے تھے کہ تعلیم کے بغیر ہم ترقی نہیں کرسکتے۔

اس مقصد کیلئے باچاخان نے تعلیمی اداروں کے قیام کا سلسلہ شروع کیا اور بہت سے تعلیمی ادارے قائم کیں باچا خان کی جدوجہد،افکار اور قربانیوں 149 کتابیں لکھی جاچکی ہیں دنیا میں باچاخان کا فلسفہ پڑھایا جاتا ہے۔

آج بہت سے لوگ اپنی جدوجہد کی بات کرینگے مگر وہ کبھی بھی باچاخان اور اے این پی کے کارکنوں کی جدوجہد اور قربانیوں کا سوچ بھی نہیں سکتے انہوں نے کہاکہ امن اور عدم تشدد میں ہماری خیر اور بقاء ہے مگر ایک سازش کے تحت پشتون وطن میں امن کو تباہ اور تشدد کو ہوا دی جاری ہے ہرجگہ باچا خان کی سوچ اور فکر پر حملے ہورہے ہیں

ہرجگہ ہمارے کارکن شہید ہورہے ہیں اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہماری سوچ،فکر اور سیاست سچ اور حقیقت پر مبنی ہے جو دشمنوں کو برداشت نہیں ہے بے اتفاقی نے ہمیں تباہ اور دربدر کیا ہے اگر ہم اتحاد واتفاق کرتے تو آج ہم غلام اور دہشت گردی کے شکار نہیں ہوتے۔

باچا خان نے پشتونوں کی اتحاد و اتفاق کیلئے بہت جدوجہد کی یہ اتحاد واتفاق ان کا ارمان تھا ہم ان کی ارمانوں کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے آج پشتون اپنے ہی وطن میں بے اختیار ہیں پشتونوں کے تمام وسائل پر دوسروں کا قبضہ ہے

اور پشتونوں کے وسائل کا اختیار غیروں اور طاقتور قوتوں کے پاس ہے جس کے خلاف ہم جدوجہد کرنی ہوگی انہوں نے کہا کہ رہبرتحریک خان عبدالولی خان نے پشتونوں کے حقوق اور ملک میں آئین و قانون کی بالاستی اور جمہوریت کیلئے جدوجہد کی وہ ہمیشہ آئین اور جمہوریت کی بات کرتے تھے

ان کی بیانات کو لوگ تجزیے کیلئے پڑھتے تھے اس ملک کو 1973 کا آئین دینے میں خان عبدالولی خان کا بہت اہم اور بڑا کردار تھا ولی خان نے صوبائی خودمختیاری کیلئے بہت جدوجہد کی اور 73ء کی آئین میں صوبائی خودمختاری کو شامل کیا جس کو بعد میں ملی رہبر اسفندیار ولی خان نے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے عملی جامہ پہنایا اور صوبوں کو صوبائی خودمختاری دلائی۔

انہوں نے کہاکہ ملک میں اس وقت جمہوریت اور حکومت کے نام پر ڈکٹیٹرشپ قائم ہے ملک کی خارجہ اور داخلہ پالیسیوں کی ناکامیوں کی اصل وجہ موجودہ حکومت کی ناکام پالیسیاں اور عمران کی نااہلی ہے اس نااہل حکومت اور وزیراعظم کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ کھڑی ہے

انہوں نے کہاکہ ہم ملک میں آئین کی بالادستی،جمہوریت، آزاد و خودمختار پارلیمنٹ اور انتخابات چاہتے ہیں موجودہ نظام کے خاتمے اور آئی ایم ایف کی غلامی سے نجات کیلئے ہم بھر پور جدوجہد کرینگے انہوں نے کہاکہ 2018ء کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ جتنے بھی معاہدے ہوئے ہیں ان کو منسوخ کیا جائے۔ یہ سارے معاہدے غلامی کے معاہدے ہیں

جلسہ عام سے خطاب کرتے عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر و صوبائی پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی نے عظیم الشان جلسے کے کامیاب اور باوقار انعقاد پر پارٹی کی صوبائی ضلعی اور تحصیل قیادت کارکنوں اورپارٹی کی تمام تنظیموں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے اکابرین کے نقش قد م پر چلتے ہوئے پشتونوں کے روشن کل کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

صوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی اور دیگر مقررین نے باچاخان اور خان عبدالولی خان کو بھرپور خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے اکابرین کے نقش قدم پر چلتے ہوئے عوام کی ترقی خوشحالی اور روشن مستقبل کے لئے جدوجہد جاری رکھنی ہے باچاخان بابا ہمیشہ کہتے تھے کہ خدمت میں اختلاف نہیں آتا ہم اپنے عوا م کی خدمت اور نمائندگی کرتے آئے ہیں اور ہمیشہ کرتے رہیں گے۔

اس موقع پرضلع ہرنائی کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے ڈھائی سو افراد نے مختلف سیاسی جماعتوں سے مستعفی ہو کر عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا جنہیں خوش آمدید کہتے ہوئے مرکزی صوبائی وضلعی قائدین نے اس امید کااظہار کیا کہ نئے شامل ہونے والے افراد پارٹی تنظیم اور ڈسپلن کی پابندی کریں گے او رپارٹی پیغام کو گھر گھر تک پہنچانے کے لئے فعال کردار اد اکریں گے۔