عدلیہ کا احترام کرتے ہیں آج کس طرح کے فیصلے آرہے ہیں کوئی اچھا تاثر نہیں ملتا،آنیوالے چیف جسٹس بلوچستان سے تعلق رکھنے والے فائز عیسیٰ بنیں گے ، اسلم بھوتانی

ا سلام آباد(ثبوت نیوز)وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے مشترکہ اجلاس میں عمران خان اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ہم جواب لے رہے ہیں انہیں جواب دینا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ایک ایسا ادارہ ہے جسے مادر آف انسٹی ٹیوشن کہا جاتا ہے۔ قوم کی راہنمائی اسی ادارے کی زمہ داری ہے۔ تمام اداروں کا اپنا اپنا ڈومین ہے

تمام اداروں کی اپنی اپنی ذمہ داریاں ہیں لیکن دیگر تمام اداروں کے اختیارات پارلیمنٹ کے مرہون منت ہیں۔ پارکیمنٹ کو یہ اختیار حاصل ہے کہ یہ آئین میں ترمیم کر سکتا ہے

یہ ادارہ کسی کے اختیار بڑھا بھی سکتا ہے اور کم بھی کر سکتا ہے۔ آج ہمیں تین بنیادی نکات پر راہنمائی کی ضرورت ہے۔ اس وقت ملک میں سیاسی، انتظامی اور عدالتی بحران نہ صرف پیدا کیا جا رہا ہے بلکہ اس میں آئے دن اضافہ کیا جا رہا ہے

ایک جتھہ اور چند لوگ اس برائی کی جڑ ہیں۔ آج حالات خراب نہیں ہیں لیکن خراب کئے ضرور کئے جا رہے ہیں۔ پارلیمنٹ کو انتخابات کے حوالے سے بھی قوم کی راہنمائی کرنی ہو گی۔ اس وقت ملک میں موجود معاشی بحران پر بھی راہنمائی کی ضرورت ہے۔

یہ بحران نہ تھا نہ ہے ہر روز کوشش کی جاتی ہے کہ ملک میں بحران پیدا کیا جائے۔ ایک جماعت جس کا لیڈر عمران خان نیازی ہے وہ 2014 سے ملک میں افراتفری، انارکی اور بحرانی صورتحال پیدا کرنا چاہتا ہے

پہلے 126 دن کا دھرنا دیا گیا اس میں جو زبان استعمال کی گئی مجھے وہ دہرانے کی ضرورت نہیں۔ کبھی لانگ مارچ کبھی احتجاجی جلسے، اس شخص نے 2014 سے لیکر اب تک کوئی ایک ہفتہ بھی آرام سے نہیں گزارا

2018 میں کچھ قوتوں نے انتخابات کو رگ کیا اور انہیں بر سر اقتدار لایا گیا۔ اس کے بعد کم و بیش چار سال اس نے حکومت میں بیٹھ کر اپوزیشن پر تیر برسائے۔ اپوزیشن لیڈر کو اسی ایواں میں کہا گیا کہ معاشی حالات کی بہتری کیلئے چارٹر آف اکانومی کا کہا گیا

بلاول بھٹو نے اس پر گرین سگنل دیا تو یہ شخص چور ڈاکو اور پتہ نہیں کیا کیا نہیں کہہ گیا۔ جھوٹے کیسز بنائے گئے، نیب کو استعمال کیا گای، نیب چیئرمین نے انکار کیا تو اس کی ویڈیو کیک کرائی گئی۔ آج ویڈیوز لیک پر ڈھنڈورا پیٹنے والے یہ نہیں بتا رہا کہ ان کے دور میں ایسا کیوں ہوتا رہا

ایک ایسا چینل جس کا مالک عمران خان کا مشیر تھا اس کو فوائد نہیں پہنچائے گئے۔انہیں ویڈیوز کے تحت چیئر مین نیب کو بلیک میل کر کے اپوزیشن کے خلاف جھوٹے کیسز بنائے گئے۔ شہزاد اکبر روز بیٹھ کر جس قسم کی گفتگو کرتا تھا کوئی برداشت نہیں کرتا تھا۔ آن ہونے چار سالوں میں ملک کی معیشت کو بیڑا غرق ہوا

اس جہان مہنگائی پہنچی ہے جہاں ڈالر پہنچا ہے اس میں موجودہ حکومت نے۔ ماسوائے آئی ایم ایف کی شرائط کے وہ بھی اس لئے کہ جاتے جاتے آئی ایم ایف سے کی گئی زبان سے مکر گئے اب آئی ایم ایف پہلے اپنی شرائط پر عمل درآمد مانگ رہا ہے

پچھلے گیارہ ماہ میں انہوں نے سیاسی، انتظامی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی۔ یہ فتنہ ہے یہ فساد ہے انہی ا سکے علاؤہ کوئی کام نہیں اتا۔ آج قوم نے اس کا ادراک نہیں کیا تو یہ ملک کو حادثہ دوبار کر دے گا۔ ہٹلر بھی بڑی جوشیلی تقریریں کرتا تھا اس وقت لوگوں نے تب بھی کہا۔ مگر عوام نے سمجھنے میں دیر کر دی۔ آج ہٹلر کا کوئی نام لینے والا نہیں۔

گیارہ ماہ سے امریکن سائفر، امپورٹڈ حکومت کا ڈھنڈورا پیٹا گیا۔ 176 ووٹ لیکر وزیر اعظم بننے والے امپورٹڈ کہا گہا۔ اس کے احتجاج چلتا رہا، میں آؤں گا شہر کو سیل کر دوں کا، اسلام آباد کو بند کر دوں گا جب تک نہیں جاؤں گا جب الیکشن کا اعلان نہیں کر دیا جاتا۔الیکشن پر آراء پر پارلیمنٹ کو رہنمائی کا حق حاصل ہے

سیاسی عدم استحکام تک معاشی استحکام نہیں آئے گا،کوشش کی گئی کہ ملک ڈیفالٹ کر جائے،عمران خان نے نومبر میں ایک اہم تعیناتی کو متنازعہ بنانے کے لیے لانگ مارچ کیا،عمران خان نے ایک ایک دن انتشار پھیلانے کے لئے صرف کیا،سیاسی عدم استحکام،ملک کا نقصان کرنے کے لئے اسمبلیاں توڈ دی گئیں

نوے دن آئین میں درج ہے تو 30 اپریل بھی نوے دن کی مہلت سے باہر ہے،دو ہزار آٹھ میں کے پی اسمبلی چھ ماہ پہلے تحلیل ہوئی،ایک ہی تاریخ میں۔الیکشن کرائی گئی،88 میں بھی سیلابی صورتحال درپیش تھی،وہ بھی شیڈول سے آگے جا کر ہوئے

ہماری رائے میں حالات ایسے ہیں کہ تدبر اور دانائی سے کوئی فیصلہ نہ ہوا نقصان ہو گا،آج ہمیں ایک فتنہ،فساد کا سامنا ہے،حکیم سیعد نے اس فتنے کے بارے میں تیس سال پہلے لکھا تھا،ملک میں فری اینڈ فیئر الیکشن ضروری ہیں،ورنہ سیاسی استحکام نہیں آسکتا،اس معاشی بحران میں ملک آگے نہیں بڑھ سکتا

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس چاہتے ہیں کہ آڈیو لیکس کا سلسلہ بھی بند ہو تو،اس میں ناراض یا غصہ کرنے والی کوئی بات نہیں ہے،ایک سابق چیف جسٹس جسے بابا زحمتے کہتے ہیں ان کو کیا یہ زیب دیتا ہے کہ ایسی گفتگو کریں،عدلیہ سے منسلک لوگوں کے معاملات سامنے آئیں گے،کوئی انہونی نہیں،ملک کے مفاد میں بات کر رہے ہیں

ہم آئین قانون کے مطابق معاملات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں،تمام اسمبلیوں کے الیکشن نگران حکومتوں کے ہوتے ہوئے ہوں تو سب کے لئے بہتر رہے گا،ایوان رہنمائی کرے اور معاملات کو بہتر انداز میں آگے بڑھائے۔وفاقی وزیر نے اس موقع پر زلزلہ میں جو نقصانات ہوئے ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا

آن نقصانات کیلئے ازالے کیلئے حکومت جو خدمات ادا کر سکی وہ کرے۔ انہوں نے اس موقع پر دہشت گردی کے واقع میں پکا فوج کے شہدا کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکی آرمی کا ہی طرہ امتیاز ہے کہ ا سکے آفیسرز فرنٹ سے لیڈ کرتے ہیں۔ پاک آرمی کے نہ صرف جوان بلکہ افسران نے بھی دہشت گردی

کے خلاف آپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے۔رکن قومی اسمبلی اسلم بھوتانی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ کا احترام کرتے ہیں آج کس طرح کے فیصلے آرہے ہیں کوئی اچھا تاثر نہیں ملتا،آنیوالے چیف جسٹس بلوچستان سے تعلق رکھنے والے فائز عیسیٰ بنیں گے جسٹس فائز عیسیٰ کو چیف جسٹس بنانے کیلئے رکاوٹ کھڑی کی گئی بلوچستان کے مایہ ناز سپوت چیف جسٹس بننے جارہے ہیں

ہمیں یقین یہ شخص عدلیہ کا وقار بنے گا افواج پاکستان ہمارے لئیے قابل احترام ہیں افواج پاکستان کو بدنام کرنے سے ملک کمزور ہوتا ہے ادارے اگر آئین میں رہ کر کام کریں گے تو ملک آگے بڑھے گا رکن پارلیمنٹ طاہر بزنجو نے کہا کہ ساری سیاسی جماعتوں کی سیاست چل رہی ہیمعیشت کی طرح ہماری جمہوریت بھی آئی سی یو میں ہیملک میں انارکی اور انتشار کی سی صورتحال پیدا ہو گئی ہے

یہ جو بھی رخ اختیار کرے گی جمہوریت کے لیے تباہ کن ہوگا1973 کا آئین 50 سال میں کبھی صحیح طرح نافذ نہیں ہوا،اس سب کا حل صاف اور شفاف انتخابات میں ہیخبر یہ ہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ نے کہا ہے کہ اے پی سی ہوتی ہے تو وہ شرکت کریں گیحکومت کی ذمہ داری ہے وہ اس سے متعلق اقدامات کرے اور مل بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالیں

رکن اسمبلی غوث بخش مہر نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ آج کا اجلاس کیوں بلایا گیا ہے ایک وزیر کی تقریر سنی،وہی تقریر ٹی وی پرسنتے ہیں اور اب وزیر ایوان میں نہیں ہیں اب ہمارے پاس عدلیہ اور دفاعی ادارے ہی بچیں ہیں عدلیہ کو چلنے نہیں دے رہے ہیں

ایک ہی پارٹی کے باریمیں صبح سنتے ہیں شام ہو جاتی ہیں عمران خان کو ہم تو حکومت میں نہیں لائے تھے 19تاریخ کو دو سو بھینیس چوری کر کے لے گئے۔۔اس کی بھینسیں اسکے سامنے چرائی جا رہی ہیں وہ کچھ نہیں کر سکتا پولیس نے ایف آئی آر درج تک نہیں کی

یہ حالات ہے لا اینڈ آرڈر کے،اتنا اہم اجلاس بلایا ہے یہاں پ ہمارے وزرا کو ہونا چاہیے تھا آئین و قانون کو بدلتے رہتے ہیں دشمن دروازے پر بیٹھا ہے ہم سن رہے چین بھی ہم سے خوش نہیں ہے کشمیرپہ بھی کوئی بات نہیں کی جا رہی ہے۔