میں نے 4 ماہ جیل میں گزار دی میرا قصور کیا ہے اور حکومت کی کیا پلان ہے اب مزید میں یہ کرنے جارہا ہوں تو کوئی روک کر،،، حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن کی پریس کلب میں رہائی کے بعد کہانی سامنے آگئی

کوئٹہ(ثبوت نیوز) حق دو تحریک بلوچستان کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے کہا ہے کہ دباو میں آکر فیصلے دینے والی عدلیہ سے انصاف کی توقع نہیں ہے گوادر کو ٹیکس فری زون قرار دینے سے بنیادی سہولیات سے محروم وہاں کے لوگوں کے مسائل جون کے توں رہیں

صوبائی حکومت حق دو تحرہک سے تحریری معاہدہ کرنے کے بعد مکر گئی ہے عوامی حقوق کے لئے پھر احتجاجی تحریک چلائی جائے گی بلوچستان کے مسائل یہاں کی حکومت اور اقتدار میں شامل جماعتیں حل کرنے کی کوشش نہیں کررہے ہیں

جس کی وجہ سے یہاں کے مسائل گھمبیر ہوتے جارہے ہیں بلوچستان کے عوام پر ہمیشہ اسٹبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں نے اپنا کردار ادا کیا ہے جب تک اسٹبلشمنٹ اور حکومت میں شامل جماعتیں صوبے کے موجودہ حالات کے ذمہ دار ہے

ہم اپنے حقوق کسی بھی صورت دستبردار نہیں ہوں گے اس کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے‘ یہ بات انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی‘ اس موقع پر ڈاکٹر عطاء الرحمن‘ کبیر شاکر‘ نوید کلمتی ودیگر بھی موجو دتھے

مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے کہاکہ گوادر کے عوام کے حقوق کے لئے پرامن دھرنے دئیے گئے آئین میں دئیے حقوق مانگ رہے ہیں وزیر اعلی نے تحریری معاہدہ کرکے دھرنا ختم کرایا تھادن گزرتے گئے لیکن گوادر کے لوگوں کو بے یارومدگار چھوڑ دیا گیا

گوادر میں ٹوکن کے نام پر غیر ملکی ٹرالر دوبارہ سرگرم ہوئے ہیں بلوچستان کی ایک سیاسی پارٹی مذاکرات کو سبوتاژ کررہی ہے رات کی تاریکی میں حق دو تحریک سے وابستہ افراد پر تشدد اور گرفتاریاں کی گئی جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں

پرامن جہدوجہد سے روکا جارہا ہے صدیوں سے ماہی گیری کرنے والوں کو ٹرالر مافیا کے حوالے کردیا گیا ہے پی ڈی ایم کی حکومت نے عوام سے کیا کوئی مطالبہ پورا نہیں کیا بلوچستان میں ڈرگ مافیا کو کنٹرول کرنے والا کوئی نہیں شدید سردی

میں گوادر کے لوگوں کو کرائمز برانچ کوئٹہ میں چار ماہ قید میں رکھا گیا گوادر کو پاکستان کا مستقبل قرار دیا جارہا ہے لیکن سانپ کے ڈسنے تک کا ٹیکہ بھی وہاں نہیں ملتا گوادر میں صحت اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی میں کیا مودی رکاوٹ ہے

ایسا تاثر دیا جارہا ہے کہ بلوچستان میں دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی ہیں لاپتہ افراد کو بازیاب اور منشیات فروشوں کے خلاف کاورائی کی جائے اڑھائی سیاسی کارکنوں کے خلاف 950 مقدمات ہیں صوبائی حکومت سو رہی ہے دباو میں آکر فیصلے دینے والی عدلیہ پر اعتماد نہیں

گوادر کو فری پورٹ قرار دینے کا عوام کو کوئی فائدہ نہیں انہوں نے کہاکہ ڈھائی سال قبل حق دو تحریک شروع کی اپنے حقوق کیلئے پرامن احتجاج شروع کیاحق دو تحریک ایک پرامن تحریک ہے ہمارے تمام مطالبات آئین کے تحت تھے

قدوس بزنجو نے ہمارے ساتھ تحریری معاہدہ کیا کہ ہم تمام مسائل حل ہوجائینگے وزیراعلی نے معاہدے کے بعدہمارے مطالبات کی مخالفت شروع کردی گئی وزیراعلی کے بیڈ روم میں آج بھی ایک قوم پرست پارٹی کا قبضہ ہے ایک قوم پرست جماعت ہمارے مطالبات کی مخالفت کررہی ہے

انہوں نے کہاکہ آدھی رات کو ہمارے پرامن احتجاج پر تشدد کیا گیاریاست سے مایوس ہزاروں نوجوانوں کو ایک امید دی پہاڑوں کے بجائے جمہوری جدوجہد کو ترجیح دی نوجوان مجھ سے جمہوری جدوجہد کا سوال کرتے ہیں میرے پاس جواب نہیں

ہوتاپی ڈی ایم کی حکومت کے بعد ٹالروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے 15 قسم کی مچھلیوں کی نسل کشی کی گئی جو عزت کی بات کرتے ہیں اس کیخلاف آپریشن کیا جاتا ہے بلوچستان میں ایک زندہ لاش کی حکومت ہے وزیراعلی بلوچستان ایک کمرے سے دوسرے کمرے میں نہیں جاسکتے

اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی جماعتوں نے بلوچستان پر ظلم کیا انہوں نے کہا کہ سٹی نالے کی تمام منشیات وزیراعلی ہاؤس میں استعمال ہورہے ہیں ایک انچ بھی اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے ہمیں دوبارہ احتجاج پر مجبور کیا جارہا ہے

مجھ پر 16 مقدمات جبکہ ہمارے 250 افراد پر ایف آئی آر کاٹے گئے صوبائی حکومت حق دو تحریک کے حوالے سے جھوٹ بول رہی ہے ہم گوادر والے کشتیاں فروخت کرکے جہاز خریدنے جارہے ہیں چھاؤنی بن رہی ہے وہاں جائینگے تاکہ ہمیں مار پڑیں گوادر کے ہسپتالوں میں عام گولی تک نہیں ملتی۔