کوئٹہ(ثبوت نیوز)بلوچستان میں نظام تعلیم کی بہتری کے بجائے روز بروز ناکامی کی طرف جانے کا اصل ذمہ دار تعلیم سے وابستہ اساتذہ تنظیمیں ہے 12مہینوں میں چھ مہینے چھٹیوں میں گزارتے ہیں
باقی چھ مہینوں میں بھی ہر مہینے کے شروع اور آخر میں احتجاج کرنے کے دوران تعلیمی اداروں کو تالے لگا کر پورے بلوچستان سے اساتذہ کوئٹہ کا رخ کرتے ہیں
اور پانچ جون کو ایک بار پھر اساتذہ سے تعلق رکھنے والے ایک تنظیم نے دھرنے کے نام پر اساتذہ کو کوئٹہ طلب کرکے تعلیمی اداروں کو ویران کرنے کی کوشش کی ہے جو کہ غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے
حکومت وقت اور خاص کر محکمہ تعلیم کی خاموشی اس بات کی ثبوت ہے کہ وہ بھی بچوں کے مستقبل داؤ پر لگانے کی کوششوں میں مصروف ہیں واضح رہے
کہ اس وقت بلوچستان میں چاہئے سرکاری تعلیمی اداروں یا پرائیویٹ دونوں بچوں کے مستقبل سے کھیل رہی ہے اور خاص کر سرکاری تعلیمی ادارے جو سالانہ بارہ مہینے ہوتے ہیں جن میں سرکاری ادارے نومبر دسمبر جنوری فروری میں موسم سرما کے نام پر چھٹی کرتے ہیں
اور مارچ میں جب داخلے شروع ہوتے ہیں تو یہی داخلے اپریل تک لے جاتے ہیں اسی طرح اگر سالانہ اتوار کی چھٹی شمار کیا جائے تو وہ بھی ایک مہینے کے قریب آجاتا ہے جو حساب کے مطابق یہ چھٹیاں بارہ مہینوں سے کاٹ کر بچوں کیلئے صرف چھ مہینے رہ جاتے ہیں
جو اساتذہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس چھ مہینے میں بچوں کو صحیح طریقے سے تعلیم دی جائے لیکن وہ بھی ہر مہینے کے شروع اور آخر میں احتجاج کرکے تعلیمی اداروں کو تالے لگاتے ہیں
پانچ جون کو کوئٹہ میں اساتذہ سے تعلق رکھنے والے ایک تنظیم نے ایک بار پھر پورے بلوچستان سے اساتذہ کو طلب کرکے اپنے مطالبات کے حق میں دھرنے کا اعلان کیا جو کہ ہر لحاظ سے غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے
بلوچستان میں تعلیمی نظام کی تباہی کااصل ذمہ دار اساتذہ تنظیمیں ہے اور ساتھ میں محکمہ تعلیم بھی شامل ہے جو اس طرح کارروائی پر خاموش بیٹھے ہوئے ہیں۔
بلوچستان‘ تعلیمی نظام کے تباہی کے ذمہ دار اساتذہ تنظیمیں پر ہیں‘ 12مہینوں میں چھ مہینے چھٹیوں میں گزارتے ہیں باقی مہینے احتجاج دھرنوں اور تقاریب میں گزارتے ہیں‘ طلباء کا وقت تباہ کیا ہوا ہے
