کچھی واقعہ کے خلاف کچھی کے مکینوں کا کوئٹہ پریس کلب کے سامنے مظاہرہ واقعہ میں ملوث قاتلوں کو گرفتار کرکے انصاف فراہم کیا جائے‘حمیدہ نور

کوئٹہ(ثبوت نیوز)ضلع کچھی میں دلخراش واقعہ کے خلاف ضلعی کچھی کے مکینوں نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کردیا کہ واقعہ میں ملوث قاتلوں کو گرفتار کرکے ہمیں انصاف فراہم کیا جائے

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے حمیدہ نور اور دیگر مقررین نے کہاکہ کچھی میں بلو چ کے سا تھ سند ھی سر ائیکی بو لنے و الے جا مو ٹ قبا ئل کی اکثریت ہے یہ یہا ں کی قد یم آ با د ی ہے اور یہ قبا ئل صد یو ں کا با ہمی سما جی تا ل میل رکھتے ہیں

ان کے در میا ن قبا ئلی لڑ ا ئیاں فیو ڈ ل ا زم کے پنجے گا ڑ نے کے بعد سے ہو تی آ ئی ہیں بلو چ ر یا ست کی تشکیل کے بعد یہا ں ز مینو ں پہ بلو چ قبا ئل کا قبضہ ہو ا جا مو ٹ قبا ئل کی اکثر یت بز گر ر ہی۔

اعو ان (مقا می تلفظ ؒ: آ و انڑ) ا لبتہ یہا ں کا مقا می قبیلہ نہیں یہ انگر یز دور میں ہند و ستا نی اور مو جو د ہ پا کستا نی پنجا ب سے یہا ں لا کر بسا یا گیا اب البتہ ایک صد ی کا عر صہ گز ار کا یہ یہیں ر چ بس چکا ہے اس کا نینا مر نا اب اسی ز مین سے ہے سو یہ یہیں کا مقا می ہے اور ز مین کا اصل فر ز ند ہے کیو ں کہیہ زمین بو ے و ا لو ں میں سے ہے اسے آ با د کر نے و ا لو ں میں سے ہے کچھی کا او پر ی علا قہ با لا نا ڑ ی کہلا تا ہے یہاں مختلف ٹکڑ یو ں میں قد یم قبا ئل کی زمینیں ہیں چھو ٹی بڑ ی ز میند ار یا ں ہیں اور صد یو ں ے آ با د بز گر جو نسل در نسل سے اس ز مین کو آ با د کر تے آ ئے ہیں ہر قصبہ متعلقہ قبیلے کے نا م سے منسو ب شہرہے

ان نا م کا قصبہ ہے اس کے پا س اعو انو ں کی قد یم آ با د ی Dosa))کی طر ف دو سا Limji)) میں حا جی شہر سب سے بڑ ی اور قد یمی آ با دی ہے جس کے آ س پا س د یگر قد یم آ با د یا ں بستی ہیں۔ لمجی ہے جیسے مقا می لو گ آ و انٹر یں دا شہر بھی کہتے ہیں یہا ں کی زمینیں قدیم عہد سے د ینا ر ز ئی قبا ئل کی ملکیت ہیں

اور ا عو ان یہاں کے جد ی پشتی بز گر ہیں مقا می زر ا ئع کے مطابق د ینا ر ز ئی ا میند ار نے کو ئی تین چا ر پشت پیچھے ایک بز گر قتل کر دیا تھا اس تنا ز عے کے نتیجے مین د ینا ر ز ئی علا قے چھو ڑ کر کو ئٹہ اور مستو نگ کی طر ف چلے گئے

کسا نو ں نے اس کے عو ض بٹا ئی د ینا بند کر د یا اب کو ئی تین نسل بعد د ینا ز ئی نے یہ زمین چند ما ہ قبل گیلو کو فر و خت کر د ی گیلو نے زمین کی ملکیت کے بعد مقا می بز گر و ں کو بلا بھیجا اور ان سے مطا بلہ کیا کہ وہ اب اپنا حق طا لبع گیلو کے حق میں لکھ کر یں

جس کے مطا بق ز مین کا ما لک جب چا ہے بز گر کو زمین سے بے دخل کر سکتا ہے بز گر و ں نے اس سے انکا ر کر د یا ان کا کہنا تھا کہ وہ صد یو ں سے یہا ں آ با د ہیں زمین کا شت کر ر ہے ہیں انہیں ز مین سے بے د خل نہیں کیا جا سکتا و ہا ں اگر نیا ز میند ار چا ہے تو اسے بٹا ئی دینے کو تیا ر یں مگر گیلو ھق طا بع لینے پر مصر ر ہا

اور یہیں سے تنا ز عے کا آ غا ز ہو ا عا صم کر گیلو کچھی کا ایک اور مکر ہ وہ کر دارر ہے جس کی و حشت اور در ند گی کے پیچھے ر یا ستی مشینر ی کھڑ ی ہے مشر ف کے ز ما نے سے پہلے گیلو اس علا قے کا کمز ور فر یق تھا مشر ف آ مر یت کی یا ر ی نے اسے طا قت بخشی بے پنا ہ کر پشن نے اسے بر سوں میں ارب پتی بنا د یا

اس نے د ھڑ ا د ھڑ ز مینوں پر قبضے کیے کا لے دھن کو سفید کرنے کے چکر میں ہر کا رو با ر میں ہا تھ ڈا لا اور آ ج وہ اس ریجن کا ایک طا قت ور مر کز ی کر دار بن چکا ہے اسی طاقت اور پشت پنا ہی نے اسے ہر فیو ڈ ل کی طر ح ظا م اور جا بر بنا د یا ہے اور فیو ڈ ل کا ظلم و جبر خو ف کی بنیا د پر کھڑ ا ہے

اسی خو ف کو قا ئم ر کھنے کے لیے وہ مسلسل ظلم ڈ ھا تا ر ہتا ہے حا لیہ و ا قعہ بھی خو ف کے جا لے کو قا ئم ر کھنے کا تسلسل ہے تا کہ کو ئی حق دار حق کی آ و از نہ ا ٹھا سکے مبینہ طو ر پر ان بز ر گر و ں کے ایک کا خا ند ا ن نے زمیند ار کو حق طا بع لکھ کر د ے د یا جس پر گیلو جا گیر دا ر کو با قی بز ر گوں کے خلا ف کا رو ا ئی کا جو ا ز مل گیا

اس نے اعلا ن کیا کہ اب اس کی مر ضی کے بغیر جو بز گر ز مین پر گیا وہ اپنا ز مے دار خو د ہو گا صد یو ں سے زمین کو اپنی ما ں ما ننے اور اس کے سینے سے رزق پا نے و الے بز ر گر زمین کو مگر کیسے چھو ڑ سکتے تھے اپنے بو ڑ ھے با پ کا اکلو تا سہا ر یہ د و نو جو ان بھی اس زور معمو ل کے مطا بق زمین کا شت کو نکلے تھے

کہ گیلو کے مقا می جتو ئی کا ر ند و ں نے گھا ت لگا کر انہیں قتل کر د یا اور فر ار ہو گئے ان خا ک نشینو ں کا مقد مہ اب کو ن لڑ ے گا مقا می آ با د ی کے فو ر ی احتجا ج پر گیلو اور اس کے بھتیجو ں کے خلا ف ایف آ ئی آ ر تو در ج ہو گئی ہے مگر اس ما فیا کے پیچھے پو ری حکو مت اور سا ری ریا ستی مشینر ی کھڑ ی ہے سو ان سے تو انصا ف کی تو قع بے جاہے۔

جا مو ٹ قبا ئل اور یہا ں کا بز گر طبقہ بلو چ قوم پر ستوں کی د لچسپی کا بھی محو ر ہی نہیں ر ہا پتہ نہیں یہ سا نحہ بھی انہیں اس قو می غفلت سے جگا پا ئیگا یا نہیں ر ہ گئے کسا نو ں، مز دوروں کی آ و از اٹھا نے و الے تر قی پسند رو شن خیا ل د ا نش ور تو ان کی آ وا ز آ ل ر یڈ ی اس قد ر کمز ور کر د ی گئی ہے کہ اس نقا ر خا نے مین اس کی با ز گشت گو نجنے سے ر ہی۔