کوئٹہ(اے این این)متحدہ اپوزیشن کے اراکین اسمبلی نے کے اسمبلی کے سامنے ہنگامی پریس کانفرنس گورنر بلوچستان سے کہ بلوچستان میں اس وقت آئینی بحران ہے اور اسمبلی کا اجلاس طلب کرکے وزیراعلیٰ بلوچستان اعتماد کا ووٹ حاصل کریں
اس وقت وزیراعلیٰ کے پاس اکثریت نہیں ہے اور وزیراعلیٰ بلوچستان کو اخلاقی طور پر مستعفی ہونا چاہئے وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد اس وقت ہوتا ہے جب ان کے پاس سادہ اکثریت ہو اس وقت وزیراعلیٰ بلوچستان کے ساتھ65کے ایوان میں سے 24اراکین ہے
وزیراعلیٰ بلوچستان نے 20دن کے دوران جو احکامات جاری کیے ہیں وہ غیر آئینی ہے اس احکامات کو تسلیم نہ کیا جائے اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ‘بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی‘بی این پی کے ملک عبدالولی کاکڑ‘ جمعیت علماء اسلام کے حاجی عین اللہ شمس‘ اراکین اسمبلی حاجی نواز کاکڑ‘ثناء بلوچ‘اختر حسین لانگو‘میر زابد ریکی سمیت دیگر اراکین موجود تھے
ساڑھے تین سال کے دوران سلیکٹڈ وزیراعلیٰ نے عوام کے امنگوں کے مطابق کوئی بھی فیصلہ نہیں کیا ہے ور تمام غیر آئینی او ر غیر سیاسی سرگرمیاں کی ہے اس وقت جو تنازعہ شروع ہوا ہے یہ آج کا نہیں بلکہ بجٹ اجلاس سے قبل یہ تنازعہ شروع ہوا جب وزیراعلیٰ بلوچستان اور ان کی کابینہ نے اپوزیشن اراکین کو فنڈز دینے کی بجائے ان غیر منتخب نمائندوں کے ذریعے فنڈز خرچ کیاگیا
جس کی کوئی آئینی حیثیت نہیں ہے اور بجٹ اجلاس کے بعد اپوزیشن اراکین کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ بھی سب کچھ غیر آئینی تھا اور وزیراعلیٰ بلوچستان نے ہمارے خلاف ایف آئی آر درج کی اور 13دن تک ہم تھانہ میں رہے
14ستمبر کو اپوزیشن نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لایا اور گورنر بلوچستان نے ٹیکنکل غلطی کے بعد اب تک اس پر کوئی فیصلہ نہیں کیا اب جو صورتحال ہے وہ سب کے سامنے ہے وزیراعلیٰ جام کمال اب صوبے کا وزیراعلیٰ نہیں ہے کیونکہ ان کے پاس سادہ اکثریت تک نہیں ہے
گورنر بلوچستان کو اس وقت سب کچھ پتہ ہے کہ 10وزراء نے بیک وقت گورنر بلوچستان کو استعفیٰ پیش کیے اور گورنر بلوچستان کو آئینی بحران سے نمٹنے کیلئے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس فوری طور پر طلب کرکے وزیراعلیٰ بلوچستان کو کہہ دیں کہ وہ اعتماد کا ووٹ حاصل کریں
اگر وہ اعتماد کا ووٹ حاصل نہیں کرسکا تو ان کے پاس اخلاقی طور پر کوئی جواز نہیں ہے کہ وہ مزید صوبے پر حکمرانی کریں وزیراعلیٰ بلوچستان نے خود اعتراف کرلیا کہ 65کے ایوان میں سے ان کے پاس24اراکین ہے جبکہ اپوزیشن اور ناراض اراکین کے پاس 34سے زائد ارکان ہے اور ہمارے پاس اکثریت ہے
انہوں نے گورنر بلوچستان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ آج ہی بلوچستان اسمبلی کا اجلاس طلب کیا جائے اور آئینی بحران کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں‘بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے خود اعتراف کیا ہے کہ ان کے پاس24اراکین ہے اب ان کے پاس اکثریت نہیں ہے گورنر بلوچستان آئینی بحران کے خاتمے کیلئے فوری طور پر اسمبلی اجلاس طلب کرکے جام کمال اپنا اعتما دکو ووٹ حاصل کریں۔
بلوچستان میں اس وقت آئینی بحران ہے اور اسمبلی کا اجلاس طلب کرکے وزیراعلیٰ بلوچستان اعتماد کا ووٹ حاصل کریں‘ اپوزیشن بلوچستان
