بلوچستان کے سیاسی بحران میں گرمی برقرار‘ناراض اراکین وزیراعلیٰ کے استعفیٰ دینے پر ڈٹ گئے چیئرمین سینیٹ دیگر سینیٹرز کے ہمراہ کوئٹہ پہنچ گئے

کوئٹہ(ثبوت نیوز)بلوچستان کے سیاسی بحران میں گرمی برقرار‘سینیٹ کے چیئرمین دیگر سینیٹرز کے ساتھ اتوار کے روز کوئٹہ پہنچ کر کوئٹہ میں قیام کے دوران وزیراعلیٰ بلوچستان اور ناراض اراکین سے ملاقاتیں کرکے معاملہ طے کرنے کی کوشش کی تاہم ناراض اراکین ایک بار پھر سینیٹ چیئرمین پر واضح کردیا

کہ ہمارا ایک مطالبہ ہے کہ وزیراعلیٰ استعفیٰ دیکر گھر چلاجائے نہ ہونے کی صورت میں ان کے خلاف دیگر جماعتوں سے ملکر تحریک عدم اعتماد لائیں گے جبکہ چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے ساتھیوں سے مشورہ کرکے آئندہ 24گھنٹوں کے دوران وزیراعلیٰ بلوچستان کو ایک اہم تجویز دے سکتے ہیں

انتہائی اہم ذرائع سے معلوم ہوا کہ چیئرمین سینیٹ جب ناراض اراکین اسمبلی سے مذاکرات کیلئے سپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو کے گھر پہنچے تو اس کے سینیٹرز منظور کاکڑ‘نصیب اللہ بازئی اور عبدالقادر بھی موجود تھے اس دوران سینیٹر نے قدوس بزنجو سے بلوچی حال احوال کرنے کے بعد بلوچستان کے سیاسی

بحران کے خاتمے کیلئے سپیکر سے پوچھا تو سپیکر نے جواب دیا کہ اس وقت میں اکیلے نہیں میرے ساتھ دیگر معزز اراکین اسمبلی بھی ہے جو ان کے تحفظات حد سے زائد ہوچکی ہے اس صورت میں ہمارے لئے اور وزیراعلیٰ بلوچستان کیلئے واحد حل

اور پارٹی بچانے کیلئے یہ تجویز دیں کہ وہ استعفیٰ دیکر گھر چلے جائیں گے ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ نے قدوس بزنجو سے ایک بار پھر اپیل کی کہ ایک اور موقع دیں تاکہ بلوچستان کے مسائل حل اور پارٹی بچانے کیلئے ہم ملکر اقدامات کریں گے

جس پر سپیکر بلوچستان اسمبلی نے نہ میں جواب دیتے ہوئے کہاکہ ہمارا فیصلہ حتمی ہے اگر وزیراعلیٰ بلوچستان اس حوالے سے تعاون کیلئے تیار ہے تو ٹھیک ہے ورنہ ہم دیگر جماعتوں کے ساتھ ملکر تحریک اعتماد والا فارمولا پیش کریں گے

ذرائع نے بھی بتایا کہ سینیٹ کے چیئرمین کی دوسری بار ناکامی ہونے کی صورت میں اس کیلئے واحد حل یہ ہے کہ وہ وزیراعلیٰ بلوچستان کے پاس جا کر وزیراعلیٰ کو مشورہ دیں گے کہ موجودہ صورتحال میں آپ کو استعفیٰ دینا چاہئے

جبکہ دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان کے ذرائع نے بتایا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے رات گئے ناراض اراکین اسمبلی سے جو رابطے کیے وہ کامیاب رہے کئی ارکان اسمبلی نے اختلافات ختم کرنے اور وزیراعلیٰ بلوچستان پر اعتماد کا اظہار کرنے کیلئے حامی بھر لی۔