کوئٹہ(ثبوت نیوز)پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی کواڈنیٹر سابق گورنر بلوچستان (ر) جنرل عبدالقادر بلوچ نے کہا ہے کہ سابقہ حکومتوں کی نا اہلی اور کوتاہی کی وجہ سے بلوچستان مسائلستان بن چکا ہے یہاں تک کہ پینے کی صاف پانی عوام کو میسر نہیں
50فیصد اساتذہ غیر حاضر تعلیمی اداروں کے حالات ابتر ہو تی جارہی ہے جس کی ذمہ دار میں سمیت حکومت میں رہنے والے تمام جماعتیں ہیں سی پیک کیلئے 8سو ارب سے زیادہ صوبے کو حصہ مل چکا ہے جن کا 25فیصدرقم صوبے پر خرچ نہیں کیا گیا ہے
مہنگائی کی وجہ سے لوگ یہاں تک تنگ آچکے ہیں کہ ہر دن خودکشی کرنے کی بجائے ایٹم بم گرانے کی انتظار میں ہے پیپلز پارٹی اقتدار میں آکر سیندک ریکوڈک سے 30سے 400ارب روپے رقم نکال کر صوبائی بجٹ میں شامل کرینگے بلوچستان میں موجودہ سیا سی صورتحال میں ہم کسی کے ساتھ نہیں ہے
یہ بات انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی اس موقع پر پی پی پی کے سابق صوبائی صدر حاجی علی مدد جتک‘سابق جنرل سیکرٹری سید اقبال شاہ‘مرکزی رہنماء سردار اکرم بنگلزئی‘سردار عمران بنگلزئی‘سٹی صدر سحر گل خلجی‘یونس بلوچ اور دیگر بھی موجود تھے
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے میں پارٹی کے مرکزی قیادت کا شکریہ ادا کرتاہوں کہ انہوں نے مجھ پر اعتماد کر کے پارٹی چلانے کیلئے صوبائی کواڈنیٹر بنا دیا جو میرے لیئے اعزاز کی بات ہے اور ہم مرکزی قیادت کو یقین دہانی کراتے ہیں کہ پارٹی کے ملک گیر کی طرح بلوچستان میں بھی جڑیں مضبوط کرینگے اور بھر پور کوشش کرینگے کہ آنے والے انتخابات میں صوبے میں اپنا حکومت بنا ئیں گے
اس صورت میں پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ہر جیالے کی ضرورت ہے ملک میں پیپلز پارٹی کے ماضی بے داغ ہے یہی وجہ ہے کہ ہم نے ساتھ مہینے پہلے پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کیلئے صلاح و مشورے شروع کر دیئے اور آخر میں پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے حکومت آکر یہاں سے پسماندگی کا خاتمہ اور مسائل حل کرنے کیلئے بھر پور کوشش کرینگے افسوس کے ساتھ کہنا پڑھتا ہے کہ اس وقت بلوچستان میں پینے کی صا ف پانی عوام کو میسر نہیں ہے 50فیصد اساتذہ غیر حاضر ہے
تعلیمی اداروں کے حالا ت ابتر ہو گئے مسائل بے شمار ہے گزرنے والے حکومت اور آنے والے حکومت مسائل حل کرنے کی بجائے صوبے کی پسماندگی کا نعرے لگاتے ہیں جو کہ درست نہیں ہے
بلکہ ان تمام مسائل کا حل ہم ایک شخص کو نہیں گزرنے والے حکومتوں اور نا ا اہل نظام کو ٹہراتے ہیں جس کی ذمہ دار دیگر جماعتوں کے ساتھ میں خود بھی ہوں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صرف 6گھنٹے بجلی فراہم کی جارہی ہے جبکہ اس حوالے سے متعلقہ لوگوں سے پوچھتے ہیں
تو ان کا جواب منفی میں آکر کہ بلوچستان کے عوام بل جمع نہیں کرتے ہیں حالانکہ بلوچستان کے 95فیصد عوام بجلی کے بل جمع کرتے ہیں اور سزا صرف 5فیصد لوگوں کی وجہ سے 95فیصد عوام کو دیتے ہیں حالانکہ بجلی بنانے اور دینے والے ہمارے اپنے ہی لو گ ہے
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام محب الوطن ہے ملک سے پیار کرتے ہیں اور ملک کی تمام قوانین اور آئین پر عمل درآمد کرتے ہیں لیکن نہ جانے بلوچستان کے عوام کے ساتھ کیوں اس طرح زیادتی ہو رہی ہے ان تمام مسائل کو حل کرنے کیلئے میں نے پیپلز پارٹی کا انتخاب کیا ہے اور پلیٹ فارم سے سی پیک کو یا دیگر وسائل ہو ان کو لانے کیلئے بھر پور کوشش کرینگے
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اقتدار میں آکر دیگر مسائل کے ساتھ ساتھ سیندک اور ریکوڈک کو فعال کر کے اس سے سالانہ 300سے 400ارب روپے نکال کر صوبائی بجٹ میں شامل کرینگے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکوت کی جانب سے آئے روز مہنگائی سے عوام تنگ آچکے ہیں
اور عوام اس وقت فرداخودکشی کرنے کی بجائے اجتماعی خودکشی کرنے کیلئے ایٹم بم گرانے کی انتظار میں ہے وفاقی حکومت کے ذمہ دار شخص دنیا کے مثالیں دینے کی بجائے یہاں پر مہنگائی اور بے روزگاری کنٹرول کرنے کیلئے بھر پور اقدامات کریں انہوں نے کہا کہ نیب کے چیئرمین کے حوالے سے وزیراعظم نے جو رویہ اختیار کیا ہے
وہ منتخب اور جمہوری وزیراعظم کا نہیں با دشاہت کا ہے جو کہ آنے والے وقت کیلئے درست نہیں ہے اپوزیشن کو ساتھ لیکر حکومت کے مسائل حل کرنے پر توجہ دینا ہوگا افغانستان کے صورتحال بدل اور طالبات کے حکومت کے آنے کے بعد دنیا دو حصوں میں تقسیم ہو گئی ہماری ملک اور صوبہ بلوچستان کیلئے خطر ہ ہے ہم نے اس حوالے سے احتیاط کرنا ہوگا
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں مکمل ناکام ہوچکے اپنے پارٹی کے لوگ مرکزی صدر اور وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف کھڑے ہو گئے ا س صورت میں پیپلز پارٹی کسی کے ساتھ نہیں اپنے جماعت کے فیصلوں کے مطابق چلیں گے۔
بلوچستان میں موجودہ سیا سی صورتحال میں ہم کسی کے ساتھ نہیں ہے موجودہ صوبائی حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں مکمل ناکام ہوچکے‘(ر) جنرل عبدالقادر بلوچ
