تعلیم کی بدولت سے ہی بلوچستان کی تقدیر اورمحرومیوں کا خاتمہ کرینگے تربت یونیورسٹی نے کم وقت میں بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں‘سدرن کمانڈ

تربت(ثبوت نیوز) یونیورسٹی آف تربت کے زیراہتمام جاری پہلی دوروزہ بین الاقوامی کثیر الشعبہ جاتی کانفرنس 2022 بروزجمعہ اختتام پزیرہوا‘کانفرنس ہائر ایجوکیشن کمیشن آف پاکستان، ورچوئل یونیورسٹی آف پاکستان، یونیورسٹی آف سیالکوٹ، پراجیکٹ پاکستان اور بلوچستان بار کونسل کے تعاون سے یونیورسٹی اف تربت کی میزبانی میں

یونیورسٹی کے لاء فیکلٹی میں 17 اور18مارچ کومنعقدکی گئی‘کمانڈر 12 کورکو لیفٹیننٹ سرفراز علی انفرنس کے اختتامی سیشن کے مہمان خاص جبکہ بلوچستان ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس ہاشم خان کاکڑکانفرنس کے افتتاحی سیشن کے مہمان خاص تھے

کانفرنس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی نے کہا کہ اس طرح کے کانفرنسزکا انعقاد معاشرے کی ترقی اور بہتریکے لئے بہت اہم ہوتے ہیں۔ طالب علموں کی رہنمائی کے لیے استاد کا کردار بہت اہم ہے

انہوں نے کہا کہ تربت یونیورسٹی نے کم وقت میں بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ انہوں نے تربتیونیورسٹی اور لاء کالج کی مزید ترقی کے لیے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا اس سے پہلے کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ نے کہا کہ ہمیں اپنے نوجوانوں کو روایتی طرز تعلیم کی بجائے

جدید دور کے تقاضوں کے مطابق تعلیم دینی چاہیے، بلوچستان کے لوگ محب وطن، پیارکرنے والے اور تعلیم دوست ہیں لاء کالج کی عمارت کی بروقت تکمیل پر وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹرجان محمد اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دیتے ہوئی جسٹس ہاشم خان کاکڑ نے کہا کہ تربت میں لاء کالج کا قیام اورریکارڈمدت میں مطلوبہ معیارکے مطابقاس کے لئے عمارت کی تعمیرسابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اورضلع کیچ کے

سابق ڈپٹی کمشنرشہید طارق زہری کے تعاون اور دلچسپی کے بغیر ممکن نہ تھی۔جسٹس ہاشم کاکڑنے مکران کے لوگوں خصوصاً خواتینمیں تعلیم کے حصول میں گہری دلچسپی اور بڑھتے ہوئے رجحان کو سراہا

انہوں نے کہا کہ وہ خواتین کوصوبائی اور قومی سطح پر پالیسی سازی میں دیکھنا چاہتے ہیں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تربت یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جان محمد نے کہا کہپائیدار ترقی کے اہداف

علم اور تحقیقی رابطوں کے ذرائع کے عنوان پر منعقدہ اس دو روزہ بین الاقوامی کثیر الشعبہ جاتی کانفرنس کی میزبانی کرنایونیورسٹی آف تربت کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے جس میں ملک اور بیرون ملک سے ماہرین تعلیم،ریسرچ اسکالرز،فلاسفرز اور دانشورنے اپنے تحقیقی مقالوں کے نتائج پیش کئے

انہوں نے کانفرنس کے شرکاء کو بتایا کہ تربت یونیورسٹی نے مختصر عرصے میں کئی کامیابیاں حاصل کی ہیں اوراس میں مزید ترقی کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ محققین کو پائیدار ترقی کے اہداف کے حوالے سے درپیشمسائل پرتحقیق کرکے انکا حل تلاش کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ لاء کالج کے سول ورک کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے اور دوسرے مرحلے پر کام تیزی سے جاری ہے۔انہوں نے تربت میں لاء کالج کے قیام میں خصوصی دلچسپی لینی اورمکمل تعاون کرنے پر جسٹس ہاشم کاکڑ کا شکریہ ادا کیا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئی سیالکوٹیونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر سعید الحسن چشتی نے کہا کہ اس خطے کے لوگ بہت خوش قسمت ہیں کہ ان کو تربت یونیورسٹی کی صورت میں ایک بہترین اعلیٰ تعلیمی ادارہ ملاہے۔

ڈاکٹر چشتی نے کہا کہ میں تربت یونیورسٹی کے طلبہ وطالبات سے ملا ہوں وہ بہت ذہین اورمحنتی ہیں اوروہ ملکی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کیبھرپورصلاحیت رکھتے ہیں۔انہوں نے تربت یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر جان محمد اوران کی ٹیم کو تربت یونیورسٹی میں کامیاب بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد پرمبارکباد دی۔

شہید بینظیربھٹویونیورسٹی شرنگل کے وائس چانسلرڈاکٹرعبدالخالق جان نے کہا کہہم چیلنجز کے دور سے گزر رہے ہیں اور توقع ہے کہ یہ کانفرنس پائیدار ترقی کے اہداف کے حوالے سے موجودہ مسائل کا حل نکالنے میں مددگار ثابت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم اور معیاری تحقیق کے فروغ کے لئے ہم تربت یونیورسٹی کے ساتھ باہمی

دلچسپی کے مختلف شعبوں میں تعاون کررہے ہیں۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئیفیکلٹی آف لیگل ایجوکیشن کے ڈین اور کانفرنس کے چیئر،پروفیسر ڈاکٹر گل حسن نے ملک و بیرون ملک سے کانفرنس میں تحقیقی مقالہ پیش کرنے والے سکالرز

سائنسدانوں اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا کانفرنس میں یونیورسٹی آف تربت کے اسکالرز کے علاوہ دوسری جامعات کے اسکالرز نے بھی تحقیقی مقالے پیش کئے جن میں یونیورسٹی آف کیمبرج کیڈاکٹر یار جان عبدالصمد،نارتھ چائنا الیکٹرک پاور یونیورسٹی بیجنگ چین کے ڈاکٹر یاسر جان بلوچ،امپیریل کالج لندن کے ڈاکٹر

روڈریگو لیڈیسما امارو،ٹیکنیکلیونیورسٹی آف ڈنمارک کے ڈاکٹر ہواڈونگ پینگ،توکات غازی عثمان پاشایونیورسٹی ترکی کے ڈاکٹر مصطفیٰ توزن، لوامز کے پرووائس چانسلرڈاکٹرجلال فیض،لوامز کے پروفیسرڈاکٹر منظوراحمد،ڈاکٹرعبدالحمیدبلوچ،اسلامک انٹرنیشنلیونیورسٹی اسلام آبادکے پروفیسرڈاکٹرمنیراحمد،

آئیایم سائنسز پشاور کے پروفیسر ڈاکٹر عثمان غنی،کامسیٹ کے پروفیسر ڈاکٹر فہیم شاہ،عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کیپروفیسر ڈاکٹر عبدالودود، شہیدبینظیربھٹووومن یونیورسٹی پشاورکے پروفیسر ڈاکٹر روزینہ خٹک،لمز کے پروفیسرڈاکٹر فوزیہ پروین،ورچوئلیونیورسٹی آف پاکستان کے پروفیسر ڈاکٹر آصف ندیم، ڈاکٹرلاشاری اور

دیگر اسکالرزشامل تھے جنہوں نے قانون،ماحولیات،صحت،اقتصادیات،توانائی،تاریخ، آرکیالوجی،سیاحت اور سماجی اور ثقافتی مسائل سمیت دیگرشعبہ جات میں دورحاضرمیں ہونے والی تحقیقی کاموں پرمبنی مقالے پیش کئیاختتامی تقریب میں یونیورسٹی آف تربت کے پرووائس چانسلر ڈاکٹر منصور احمد،رجسٹرارگنگزاربلوچ،

ڈینز،ڈائریکٹرز،تعلیمی شعبہ جات کے سربراہان،فیکٹی ممبران، انتظامی افسران اور طلبہ وطالبات کے علاوہ وکلاء، صحافی اورپاکستان بھر سے مختلف جامعات کے پروفیسرزنے شرکت کی۔آخرمیں مہمان خاص لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی نے اسکالرز اورمنتظمین میں شیلڈ تقسیم کئے۔