حقوق حاصل کرنے کیلئے ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کے مشن کو مکمل کریں گے دنیا میں بے شمار اسی ہستیاں دنیا سے چلے گئے ہیں جس سے سیاست کا نقصان ہوا جن میں ایک ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کا نام بھی شامل ہے

کوئٹہ(ثبوت نیوز)سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور دانشوروں نے کہا ہے کہ دنیا میں بے شمار اسی ہستیاں دنیا سے چلے گئے ہیں جس سے سیاست کا نقصان ہوا جن میں ایک ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کا نام بھی شامل ہے

جو انتہائی ملنگ ساز سوچ کے مالک تھے الیکشن میں حصہ لے کر بڑے نواب اور سرداروں کو شکست دی سیاست میں جو قدم رکھا اس وقت سے لے کر آج تک وہ عام گاڑیوں میں سفر کرتے تھے بلکہ سریاب روڈ سے سیکرٹریٹ تک پیدل آنا جانا تھا

بلوچستان کے وسائل فراہم کرنے میں جو کردار ادا کیا ان پر خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور یہ امید رکھتے ہیں کہ بلوچستان ایک بار پھر ایک ایسا موڑ پر کھڑا ہے جہاں مخلص اور مظلوموں کی آواز سننے کی ضرورت ہے

ان خیالات کا اظہار نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میررحمت صالح بلوچ‘ مرحوم ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کے صاحبزادہ چنگیز حئی بلوچ‘ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری مابت کاکا‘ ولید بزنجو‘راحت ملک‘ رفیق کھوسہ‘ بہرام بلوچ‘

بی ایس او کے چیئرمین زبیر بلوچ‘ حنیف کاکڑ‘ حمیدہ عابد‘ آغا گل‘ حاجی عطاء محمد بنگلزئی‘بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین راحب بلیدی‘نادر چھلگری ایڈووکیٹ اور دیگر نے نیشنل پارٹی کے بانی ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی یاد میں تعز یتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا

انہوں نے کہاکہ ہمارے اپنے ہیروز بے شمار ہیں جنہوں نے اس وطن کی خاطر جانوں کے نذرانے پیش کیے ہمیں دوسرے ممالک کے ہیروز کی تاریخ پڑھانا یا ان کا ذکر کرنا نہیں بلکہ اپنے ہیروز کے تاریخ پر نظر ڈالیں جنہوں نے ہمیشہ قوم کے وسائل حاصل کرنے کے لئے جدوجہد کی ہے

انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے بے شمار شہداء ہیں جن کا نام لیتے ہوئے لسٹ ختم ہوگا لیکن شہداء کا ذکر ختم نہیں ہوگا ان کو یاد کرنا ہمارے لئے انتہائی ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان ایک پسماندہ صوبہ ہے

جہاں پر ان صوبوں کے حقوق حاصل کرنے کے لئے اسی قائدین کی ضرورت کریں جو ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی شکل میں بلوچستان کو ملیں جس طرح ڈاکٹر نے سیاست میں والد اور استاد کا کردار ادا کیا آج بلوچستان کا ہر بچہ ان کو یاد کرتے ہیں

الیکشن میں جب مقابلہ کرتے تھے تو بڑے نواب اور سردار ان کے مقابلے میں آتے تھے لیکن جیت ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی ہوتی تھی وہ انتہائی ملنگ ساز اور سادہ زندگی گزارنے پر توجہ دیتے تھے طالب علمی کے زمانے سے سیاست میں حصہ لیتے تھے

اور مختلف الیکشن جیت کر تب آج تک اندرون صوبہ جانے کے لئے عام گاڑیوں پر سفر کرتے تھے جب ان کا گھر سریاب روڈ پر تھا وہ بازار اور سیکرٹریٹ تک پیدل آتے تھے عام دکانوں اور ہوٹلز میں بیٹھ کر عوام کو سیاست سیکھاتے تھے

اور مظلوم کی آواز سے باخبر کرتے تھے آج اگر ہم نے متحد ہو کر جدوجہد نہیں کی تو جس طرح بلوچستان آرہا ہے مزید بھی اس طرح بلوچستان کے عوام کو مشکلات اور اپنے وسائل سے دور ہوں گے

انہوں نے کہاکہ مظلوموں کی حقوق حاصل کرنے کیلئے صرف بلوچ نہیں پشتو ن‘سندھی‘پنجابی اور دیگر مظلوموں نے یک آواز ہو کر جدوجہد کرنا ہے انہوں نے کہاکہ آج تعزیتی ریفرنس کی توسط سے ہم یہ عہد کرتے ہیں

کہ بلوچستان کے حقوق حاصل کرنے کیلئے ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کے مشن کو مکمل کریں گے اور ان کی سیاسی‘قبائلی اور سماجی زندگی پر خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔