سینیٹ توانائی کمیٹی:اربوں روپے گردشی قرضوں کی عدم ادائیگی پراظہار تشویش،تمام تفصیلات طلب پیسکو میں گریڈ 17کی اسامیوں پر تعیناتیوں کے احکامات منجمند

اسلام آباد(ثبوت نیوز)سینیٹ توانائی کمیٹی نے کے الیکٹرک اور وزارت توانائی کے مابین اربوں روپے گردشی قرضوں کی عدم ادائیگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اگلے اجلاس میں تمام تفصیلات طلب کر لیں

کمیٹی نے پیسکو میں گریڈ 17کی اسامیوں پر تعیناتیوں کے احکامات منجمند کرتے ہوئے ٹیسٹ اور انٹریوز کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔کمیٹی کا اجلاس چیرمین سینیٹر سیف اللہ ابڑو کی صدارت میں منعقد ہوا اجلاس

میں کمیٹی اراکین کے علاوہ سیکرٹری توانائی،سی ای او کے الیکٹرک،سی ای او پیسکو اور دیگر حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں چیئرمین کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے سی ای او مونس علوی کو کے الیکٹرک کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے پوچھا کہ کمپنی کب

بنی اس کی نجکاری کب ہوئی اور اس کا کیا اسٹیٹس ہے، کے الیکٹرک کے حکومت سے معاہدوں اور اس کے کام پر بریفنگ دی جائے جس پر کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی نے بتایا کہ ہم کے الیکٹرک کی

تفصیلات لیکر نہیں آئے، جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ کیالیکٹرک مقدس کیوں ہے کوئی اسے سن نہیں کیوں سکتا، بریف کریں کہ کیالیکٹرک اتنی طاقتور کیسے ہے کہ کمیٹی کیلئے بریفنگ نہیں

سیکرٹری پاور ڈویژن نے کمیٹی کو بتایا کہ کے الیکٹرک پر پاور ڈویڑن کا اتنا کنٹرول نہیں ہے جس پر سینیٹر مشتاق احمد نے پوچھا کہ کے الیکٹرک ہمارے کنٹرول میں نہیں

تو کون کنٹرول کرتا ہے چیئرمین کمیٹی سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ ہمیں یہ بتا دیں کہ کے الیکٹرک کب بنی جس پر مونس علوی نے بتایا کہ کیالیکٹرک 110 سال قبل بنی اور 1950 میں اسٹاک ایکسچینج میں رجسٹر ہوئی

انہوں نے بتایا کہ کے الیکٹرک کی 2005 میں نجکاری ہوئی اور 3 ڈائریکٹرز رکھے گئے، بورڈ آف ڈائریکٹرز کو 3 سال بعد تبدیل کیا جاتا ہے، ڈائریکٹرز کو صرف حکومت تبدیل کر سکتی ہے،سی ای او کے الیکٹرک نے بتایا کہ

کے الیکٹرک میں حکومت کے 24.6 فیصد شیئر ہیں، حکومت کے ساتھ 3 معاہدے ہوئے تھے، کے الیکٹرک اور این ٹی ڈی سی کے درمیان 2050 میگا واٹ سپلائی کا معاہدہ ہوا، اگست 2020 میں اس پر بات چیت ہوئی تھی

پاور پرچیز ایگریمنٹ میں مسائل کا سامنا ہے انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت کے ذمے 475ارب روپے کے بقایا جات ہیں جبکہ ہم نے 396ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہے جس پر سیکرٹری توانائی نے بتایا کہ ہمارے اور کے

الیکٹرک کے مابین تضاد ہے ہمارے حساب کے مطابق حکومت نے 457ارب روپے وصول کرنے ہیں جبکہ 408ارب روپے کی ادائیگی کرنی ہے اس معاملے پر کافی میٹنگز ہوئی ہیں کے الیکٹرک کے حکام کہتے ہیں کہ معاہدے کے ساتھ ساتھ ہمارے ساتھ ہمدردی کا معاملہ کیا جائے

جس پر چیرمین کمیٹی نے کہاکہ اس معاملے کو حل کرنے کی ضرورت ہے کمیٹی نے کے الیکٹرک کے ساتھ ہونے والے معاہدے سمیت دیگر معاملات کی تفصیلات اگلے اجلاس میں طلب کر لی اجلاس میں پیسکو میں بھرتیوں کے حوالے سے سیکرٹری توانائی نے بتایا کہ

پیسکو میں بھرتیوں کے حوالے سے ٹیسٹ کے انعقاد کے بعد وفاقی وزیر توانائی نے بھرتیوں کا عمل منجمند کردیا تھا اور اب گریڈ 17کی اسامیوں پر بھرتیوں کی اجازت دیدی گئی اس موقع پر سی ای او پیسکو نے بتایا

کہ گریڈ 17کی اسامیوں پر انٹریوز کے بعد کامیاب امیدواروں کو لیٹرز جاری کردئیے گئے ہیں جس پر کمیٹی کے اراکین نے کہاکہ سیکریٹری توانائی اور پیسکو حکام کے موقف میں واضح تضاد موجود ہے

اس معاملے کو تفصیل سے دیکھنے کی ضرورت ہے کمیٹی نے گریڈ 17کی اسامیوں پر کامیاب امیدواروں کی بھرتیوں کا عمل منجمند کرنے کی سفارش کرتے ہوئے اگلے اجلاس میں تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔