اسلام آباد(ثبوت نیوز) وزیراعظم شہبا ز شریف نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ وقت آ گیا پاکستان اور امریکا دوطرفہ تعلقات کومزید مستحکم کریں، رونے دھونے اور تماشہ لگانے سے کچھ نہیں ہو گا بلکہ شبانہ روز محنت کرنا ہوگی
منگلا ڈیم پن بجلی کے یونٹ5اور 6 ریفربشمنٹ منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ جنرل ایوب کا منگلا ڈیم بنانے کا کارنامہ تاریخ میں ہمیشہ سنہری حروف میں لکھا جائے گا
اسی طرح اسٹیل مل ذوالفقار علی بھٹو کا کریڈٖٹ اور بجلی کے منصوبے نواز شریف کا کریڈٹ ہے جنہیں تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا،منصوبے کی اپ گریڈیشن کیلئے امریکہ نے 150 ملین ڈالر کی گرانٹ دی ہے
جبکہ فرانس نے 90ملین یورو پاؤنڈ قرض دیا ہے،واپڈا نے اپنے وسائل سے 2 ارب دیئے جو لائق تحسین ہے منگلا منصوبہ اپنی نوعیت کا ایک اہم منصوبہ ہے جس کا افتتاح میر ے لیے باعث فخر ہے، اس وقت زیادہ زیادہ ڈیم بنا نا وقت کی اہم ضرورت ہے
وزیراعظم نے کہاکہ منگلا پن ڈیم کے بجلی کے یونٹ 5 اور 6 کے ریفریشمنٹ منصوبے میں امریکی تعاون پر مشکور ہیں، اس منصوبے میں تعاون پاکستان اور امریکا کے درمیان اچھے تعلقات کی مثال ہے
اب وقت ہے کہ پاکستان اور امریکا دوطرفہ تعلقات کومزید مستحکم کریں، پاکستان توانائی کے شعبے میں درپیش چیلنج سے نمٹ رہا ہے، ہم مزید مہنگے ذرائع سے بجلی پیداوار کے متحمل نہیں ہوسکتے، سستی بجلی پاکستان کی ضرورت ہے
جس کے لیے اقدامات کررہے ہیں، اس وقت پاکستان پانی، ہوا اور دیگر ذرائع سے بجلی کی پیداوار پر کام کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں دنیا سے موسمیاتی تبدیلی کے معاملے پر انصاف چاہیے
منصوبے کے لیے 150 ملین ڈالر دیئے اور 1960 کی دہائی میں یہ پراجیکٹ شروع ہوا تھا۔ اس وقت سستی بجلی پاکستان کی ضرورت ہے جس کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ پاکستان توانائی کے شعبے میں درپیش چیلنج سے نمٹ رہا ہے
منگلا پن بجلی منصوبہ اہمیت کا حامل ہے جس سے سستی بجلی فراہم ہو گی۔ پاکستان پن بجلی، ونڈ پاور اور دیگر ذرائع سے بجلی کی پیداوار کے ذرائع پر کام کر رہا ہے اور منگلا ڈیم نے معیشت کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا
انہوں نے کہا کہ منگلا پراجیکٹ پانی ذخیرے کے بڑے منصوبوں میں شامل ہے جبکہ شمسی توانائی سے ہم 10 ہزار میگاواٹ بجلی بنانے کے قابل ہوئے ہیں اور 60 ہزار میگاواٹ بجلی نہ بنانے کے ذمہ دار ہم سب ہیں کیونکہ اگر ہم نے ڈیمز کی تعمیر پر توجہ دی
ہوتی تو آج پاکستان بڑے نقصان سے بچ جاتا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کون سے عناصر تھے جنہوں نے ہمیں پن بجلی، ونڈ پاور اور شمسی توانائی منصوبوں پر کام سے روکا تاہم اب رونے دھونے اور تماشہ لگانے سے کچھ نہیں ہو گا
بلکہ شبانہ روز محنت کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ قول وفعل میں تضاد کے عمل کو ختم کر کے ہمیں ملک کے لیے آگے آنا ہو گا۔ ہم خیرات کا مطالبہ نہیں کر رہے لیکن ہمیں دنیا سے موسمیاتی تبدیلی کے معاملے پر انصاف چاہیے
اور ہم نے شرم الشیخ میں عالمی پلیٹ فارم پر اپنا مقدمہ لڑا۔ ہم مزید مہنگے ذرائع سے بجلی پیداوار کے متحمل نہیں ہوسکتے۔شہباز شریف نے کہا کہ تھر میں دنیا کا سب سے بڑا کوئلے کا ذخیرہ ہے اور ہم تھرکول پراجیکٹ پر بھی کام کر رہے ہیں۔
تعمیر و ترقی نعروں دھرنوں سے نہیں بلکہ عمل سے ہوتی ہے۔ اس لیے ہمیں ذاتی پسند نا پسند سے بالاتر ہو کر آگے جانا ہو گا۔ ہمیں ملکی مفاد کو لے کر ساتھ چلنا ہو گا۔دوسری جانب تقریب سے خطاب کے دوران پاکستان میں امریکی
سفیر ڈونلڈ بلوم نے کہا کہ یہ منصوبہ پاک امریکا بہترین تعلقات کی مثال ہے، پاکستان کوبدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، بحالی کے کاموں کے لئے سب کو پاکستان کی مدد کرنا ہوگی، پاکستان کے ساتھ توانائی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں
رونے دھونے اور تماشہ لگانے سے کچھ نہیں ہو گا، شبانہ روز محنت کرنا ہوگی، بجلی کے یونٹ 5 اور 6 کے ریفریشمنٹ منصوبے میں امریکی تعاون پر مشکور ہیں،، شہباز شریف
