عوام ضلعوں کے نام پر حکومت کی ناروا پالیسیوں کی وجہ سے آپس میں نفرت کو جنم نہ دیں ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین ہے اور رہے گا ادارے معافی قبول کریں‘ صوبائی صدر ایم کیو ایم پاکستان بلوچستان

کوئٹہ(ثبوت نیوز) ایم کیو ایم پاکستان بلوچستان کے صوبائی صدر ملک عمران کاکڑ نے صوبائی حکومت اور مقتدر حلقوں سے رائے شماری کے ذریعے اور عوامی مفاد کو مدنظر رکھ کرمنصفانہ طور پر کمیشن تشکیل دے

کر نئے اضلاع کے قیام کا مطالبہ اور ضلع پشین و ضلع کاریزات کے عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ خدارا اس نااہل حکومت کے ناروا پالیسیوں کی وجہ سے اپنے آپس میں دشمنیاں و نفرت کو جنم نہ دیں

ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین ہے اور رہے گا‘یہ بات انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہیاس موقع پرنوراللہ سمالانی‘ جواد ہزارہ‘ سردار نوراحمد قلندرانی‘ ملک احمد شاہ ودیگر بھی موجود تھے

انہوں نے کہاکہ جیسا کہ آپ کو بہتر معلوم ہے کہ پچھلے چند مہینوں سے حسب روایت بلوچستان پر مسلط سلیکٹڈ حکمرانوں نے نئے اضلاع کے قیام کے نام پر ایک آن ہونا مذاق عوام کے ساتھ شروع کیا ہے

میں یہ واضح کرتا چلوں کہ ایم کیو ایم پاکستان اس ملک میں نئے صوبوں کے قیام اور چاروں صوبوں میں نئے ضلاع کے میرٹ کے قیام کے حق میں ہے المیہ ہے کہ ہمارے صوبے میں

صوبائی حکومت کے نام پر چند حکمران سیاسی جماعتوں اور اپنے دوست شخصیات کے خواہشات پر نئے ضلع بنارہے ہیں جس کی وجہ سے پورے صوبے میں شدید بے چینی اور عوامی حقوق غضب کیے جارہے ہیں

جس کی واضح مثال گزشتہ روز کاریزات ضلع بغیر کسی مشاورت کے چند شخصیات کو سیاسی فائدہ پہنچانے کے لئے بنایاگیا اور پشین ڈسٹرکٹ کی جانب سے احتجاج کے بعد اس کو ایک مذاق سمجھ کرکاریزات ضلع کا نوٹیفکیشن واپس منسوخ کیا گیا

جس کا سب سے زیادہ نقصان علاقائی سطح پر آباد اقوام کے درمیان نفرت اور تعصب کی صورت میں ہوا انہوں نے کہاکہ میں یہاں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں نئے صوبے

اور اضلاع بنانے کے لئے ایک قانون موجود ہے جس کے تحت مردم شماری کے ذریعے عوام کو نئے ضلع دیکر ان کے مسائل کم کیے جاتے ہیں اور عوام کو ان کی دہلیز پر سرکاری سہولیات مہیا کی جاتی ہے

مگر یہاں بدقسمتی سے خواب خرگوش میں سوئے ہوئے صوبائی حکومت اور چند ٹھیکوں کی خاطر بھکے ہوئے نام نہاد اپوزیشن کی عدم توجہی کے باعث بلوچستان میں پچھلے

چار سال جہاں ایک طرف کوئی بھی ترقیاتی کام نہیں ہوا کوئٹہ جیسا شہر پینے کی صاف پانی‘تعلیم و صحت سمیت دیگر بنیادی سہولیات سے محروم ہیں پورا شہر گندے پانی اور کچرہ

دانوں کی لپیٹ میں ہے وہاں ہمارے وزیراعلیٰ اس صوبے اور عوام کے مسائل سے لاعلم‘کوارڈنیٹرز کے نام پر عوام کو بیوقوف اور اپنے ذاتی دوستوں کو نواز رہے ہیں

انہوں نے کہاکہ میں یہاں بطور ایک سیاسی کارکن صوبائی حکومت سوال کرتا ہوں کہ بلوچستان میں کوئی بھی ضلع بنانے کے لئے ان کے پاس کیا فارمولا ہے کیا اس صوبے میں کوئی کمیشن یا کمیٹی موجود ہے جو کہ پورے صوبے کے

عوامی ضروریات اور ان کی آبادی کو مدنظر رکھ کر نئے ضلع بنائیں ضرورت اس امر ہے کہ ضلع کاریزات سمیت ضلع پشین‘ضلع قلعہ عبداللہ اور اس طرح دیگر گنجان آباد علاقوں کو سروے کیا جائے

اور اس سروے کے بعد ایک کمیشن جس میں تمام سیاسی جماعتیں‘وکلاء اور دیگر شعبہ فکر کے ساتھ قبائلی عمائدین کا بھی نمائندگی ہو وہ ایک متنازعہ ضلع بنائیں مثال کے طور پر اس وقت ضلع پشین کے ایک تحصیل حرمزئی

و کربلا کی آبادی ایک لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے اور ضلع پشین و ضلع قلعہ عبداللہ کی آبادی سات لاکھ سے زیادہ ہو چکی ہے جبکہ دوسری طرف کوئٹہ ڈویژن کی آبادی 30لاکھ تک پہنچ گئی ہے ان حالات میں ضلع پشین

و ضلع قلعہ عبداللہ کا سروے کرکے ان شہروں کے اندر دو اضلاع پر مشتمل نئے ڈسٹرکٹ بنائے جائیں اس کے ساتھ ساتھ ان دونوں اضلاع سمیت تحصیل حرمزئی‘تحصیل برشور کی آبادی اور افغانستان سے ان کے سرحد منسلک ہونے کی وجہ سے وہاں نئے اضلاع بنا کر

وہاں کی سیکورٹی اور وسائل کو عوام تک فراہمی کو یقینی بنائی جائے انہوں نے کہاکہ میں یہاں پر یہ بھی واضح کرنا چاہتاہوں کہ صوبائی حکومت بالخصو ص وزیراعلیٰ بلوچستان اور نام نہاد اپوزیشن اسمبلی کو مزید غیر موثر کرنے کی بجائے

اور پشین و کاریزات کے عوام کو دست و گریباں کرنے کی بجائے آئین و قانون کے مطابق اضلاع کی اس طرح سے تشکیل کریں کہ یہ اضلاع کسی بھی فرد یا قوم کے لئے مسئلہ پیدا نہ کریں انہوں نے کہاکہ ہم یہاں پر بطور ایک سیاسی

جماعت اس ملک اور اس صوبے کے مقتدر حلقوں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ ملک یا صوبہ کبھی بھی کسی شخص یا چند گھرانوں کی ایماء پر نہیں چلایا جاسکتا پاکستان کی آبادی 22کروڑ سے تجاو ز کرچکی ہے اس ملک میں کم ازکم 20انتظامی یونٹس یا

صوبے فی الفور بنائی جائے تاکہ عوام کو اس ملک کی خدمت کرنے اور عوام کو ان کے بنیادی حقوق ملنے کے لئے راہ ہموار‘دنیا کے کسی بھی ملک میں صوبے بنانے سے ممالک کمزور نہیں بلکہ مضبوط ہوتے ہیں

اور نئے صوبے بننے سے موروثی سیاست‘ کرپشن و کمیشن کا خاتمہ اور اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی یقینی بن جاتی ہے انہوں نے کہاکہ میں آج کے اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک بار پھر آپ لوگوں کے ذریعے مقتدر

حلقوں کو بتانا چاہتاہوں کہ ایک طرف بلوچستان میں دو سو ارب روپے کے ترقیاتی و غیر ترقیاتی بجٹ کرپشن اور بندر بانٹ کے ذریعے تقسیم کرنے کا فارمولا تیار کیا جارہا ہے دوسری طرف وزیراعلیٰ بلوچستان اپنے من پسند لوگوں کو غیر آئینی و غیر قانونی طور پر بنام کوارڈنیٹر

نامزد کرکے صوبے میں کلاشنکوف اور خوف کے کلچر کو فروغ دے رے ہیں انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کل بھی ہمارے بانی تھے اور آج بھی ہے ہمارے ادارے ان کی معافی قبول کریں ہم ان کو پاکستان لائیں گے۔