صوبے میں کالعدم تنظیمیں خواتین اور بچوں کو ڈھال بناکر استعمال کرتی، ترجمان وزیراعلیٰ بلوچستان خود کش جیکٹ سمیت پکڑی گئی جو سہولت کار شربت گل نے لاکر دی تھی ماہل بلوچ کا اعترافی بیان

کوئٹہ(ثبوت نیوز) ترجمان وزیراعلیٰ بلوچستان بابر خان یوسفزئی اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز گورایا نے کہا ہے کہ صوبے میں کالعدم تنظیمیں خواتین اور بچوں کو ڈھال بناکر استعمال کرتی اور بعد میں ان سے لاتعلقی کا اظہار کردیتی ہیں

جو قابل مذمت عمل ہے ماہل بلوچ 19 فروری کو خود کش جیکٹ سمیت پکڑی گئی جو اسے ایک اور سہولت کار شربت گل نے لاکر دی تھی ماہل بلوچ کا اعترافی بیان ظاہر کرتا ہے کہ ان کو ورغلایا گیا تھا عدالت میں تمام قانونی تقاضے پورے کئے جاتے ہیں

سہولت کار شربت گل ابھی گرفتار نہیں ہوا جسے تلاش کیا جارہا ہے‘ان خیالات کا اظہار انہوں نے سول سیکرٹریٹ میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا‘انہوں نے بتایا کہ 19 فروری کو کوئٹہ کے علاقے سٹلائٹ ٹاون سے خود کش جیکٹ کے ہمراہ گرفتار ہونے والی خاتون ماہل بلوچ نے کالعدم تنظیم بی ایل ایف کے لئے کام کرنے کا اعتراف کیا ہے

بلوچستان کے معصوم لوگوں کو گمراہ کیا جارہا ہے پریس بریفنگ میں جاری کی جانے والے اعترافی وڈیوں بیان میں ماہل بلوچ نے کہا کہ ان کا شوہر بیبرگ بلوچ بھی کالعدم تنظیم سے تھا جو بی ایل ایف کیلئے کام کرتا تھا

ہمارے اخراجات بی ایل ایف برداشت کرتے ہیں ماہل ان پر پولیس نے دوران تفتیش کوئی تشدد نہیں کیا پکڑے جانے کے بعد بی ایل ایف نے ان سے لاتعلقی کیا کردیاہے میں کہنا چاہتی ہوں کہ لوگ گمراہی کا شکار نہ ہوں اس موقع پر ڈی ائی جی سی ٹی ڈی اعتزاز گورایا

اور وزیر اعلی کے ترجمان بابر یوسف زئی کا کہنا تھا ا کہ مائل بلوچ کا شوہر بیبرگ بلوچ بھی کالعدم تنظیم سے تھا جو مارا گیا تھا مائل بلوچ کو انکے قریبی عزیر یوسف نے ورغلایا جو ڈاکٹر اللہ نذر کا قریبی عزیز بتایا جاتا ہے

سوشل میڈیا پر ماہل بلوچ پر تشدد اور خرابی صحت کا منفی پروپیگنڈہ کیا گیا ملک دشمن عناصر خواتین اور بچوں کو ڈھال بناتے ہیں لاپتہ افراد نے نام پر مظاہرے کرنے والوں کے لوگ پکڑے جائیں تو ان سے بھی لا تعلقی ظاہر کی جاتی ہے

عدالت میں پیشی کے موقع پر مائل بلوچ کو سیکورٹی دی گئی وڈیو میں مائل بلوچ کی صحت دیکھی جاسکتی ہے مائل بلوچ کا اعترافی بیان ظاہر کرتا ہے کہ ان کو ورغلایا گیا تھا عدالت میں تمام قانونی تقاضے پورے کئے جاتے ہیں

سہولت کار شربت گل ابھی گرفتار نہیں ہوا جسے تلاش کیا جارہا ہے‘انہوں نے کہا کہ کراچی میں رہائش کے دوران BLF کے لوگوں نے اس سے رابطہ کیا اور تنظیم میں شامل ہونے کیلئے ورغلایا اور اس کے شوہر کی تعلیم سے تعلق مناسبت سے اس کی ذہن سازی کرتے رہے

جس پر کچھ عرصہ بعد ماہل بلوچ نے تنظیم میں شمولیت اختیار کرلی جس کے بعد ان کو کو ئٹہ منتقل ہونے کیلئے کہا گیا کوئٹہ میں ابتدائی طور پر اس کے ذمہ دیگر بلوچ بلوچ خواتین کی ذہن سازی اورمختلف ریلیوں میں شرکت کرنا تھا

ان کے گھر کے اخراجات مختلف ذرائع سے تعلیم کا خرچہ بھجواتی رہی جس میں بینک اکاؤنٹس، حوالہ اور Easy paisa اکا نٹس وغیرہ شامل ہیں ماہل بلوچ نے مزید انکشاف کیا کہ اْسکا خالہ زاد بھائی وسیم بھی بی ایل ایف میں شامل تھے

ماہل بلوچ نے مزید بتایا کہ وہ اور اسکاسسرال اسکو اس کی بچیوں کی وجہ سے بلیک میل کرتے رہے کہ اگر اس نے تنظیمی معاملات کا کسی سے ذکر کیا اس کی دونوں بیٹیاں اْس سے چھین لی جائینگی

خودکش جیکٹ کے متعلق ماہل بلوچ نے بتایا کہ BLF کے ایک کمانڈ ر شربت خان نے اس کو گر فتاری سے تقریبا ایک ہفتہ پہلے یہ جیکٹ بھجوائی تھی اس کو اس نے ایک ملنے تک اپنے گھر

میں چھپا کر رکھا۔ شربت خان نے اس کو بتایا تھا کہ یہ جیٹ کوئٹہ میں کسی اہم حملے کے لیے قریب استعمال ہونی ہے۔