لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کی 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کرلی لاہور میں تین مقدمات میں حفاظتی ضمانت 27 مارچ ، اسلام آباد میں ج 5 مقدمات میں ضمانت منظور

لاہور(ثبوت نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے چئیرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت منظور کر لی، لاہور میں دہشتگردی کی دفعات کے تحت درج تین مقدمات میں حفاظتی ضمانت 27 مارچ جبکہ اسلام آباد میں دہشتگردی کی دفعات تک تحت درج 5 مقدمات میں ضمانت 24 مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کی گئی ہے

عمران خان نے 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کیلیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس پر جسٹس طاق سلیم شیخ اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ بینچ نے عمران خان کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا

اور پولیس کو زمان پارک سے لاہور ہائیکورٹ تک سیکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت کی جس پر عمران خان جلوس کی صورت میں ایک گھنٹہ تاخیر سے عدالت پہنچے اور عدالت کے روبرو پیش ہوئے

اس دوران عمران خان کے وکلا نے بینچ کے سامنے دلائل پیش کیے اور عمران خان روسٹرم پر آئے۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عمران خان کے خلاف پانچ مقدمات اسلام آباد میں ہیں،تین مقدمات لاہور میں ہی ہیں

درخواست گزار کو متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کیلیے حفاظتی ضمانت درکار ہے، حفاظتی ضمانت عمران خان کا بنیاد حق ہے۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ ہم اسی مقدمے میں ضمانت دیں گے جن کی درخواست ہمارے سامنے ہیں

وکلا نے عمران خان کیخلاف انسدادِ دہشت گردی کی دفعات پر درج مقدمات کی تفصیلات پڑھنا شروع کردیں۔فواد چوہدری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 2500 افراد کیخلاف مقدمات درج کردئیے گیے ہیں،

یہ 5 سے 6 ہزار افراد کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں، سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کیلیے مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔عمران خان نے ججز سے کہا کہ ’مسئلہ یہ ہے کہ اتنے زیادہ مقدمات ہوگئے ہیں سمجھ نہیں آرہا کہاں پیش ہونا ہے

میرے گھر پر جو حملہ ہوا ہے وہ بتا نہیں سکتا، چیزیں میرے ہاتھ سے نکل چکی تھی۔ عدالت کا شکر گزار ہوں جس نے مجھے تحفظ دیا اور بچا لیا‘۔جسٹس طارق شیخ نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’خان صاحب آپ سسٹم کے ساتھ چلیں تو بہت سے مسائل حل ہونگے

عمران خان نے کہا کہ ’وزیر داخلہ کہہ رہا ہے میری جان خطرے میں ہیں، جس جگہ میری پیشی ہے وہ جگہ خطرے سے خالی نہیں ہے، کچہری والا کیس کہیں اور منتقل کردیا جائے کیونکہ وہ عدالت گلیوں میں ہے اور وہاں ججز پر بھی حملے ہوچکے ہیں

میں قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں، ساری زندگی کبھی قانون نہیں توڑا، میری صرف یہ استدعا ہے کہ کچہری والا کیس کہیں اور منتقل کردیا جائے‘۔جسٹس طارق شیخ نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں پھر وہی کہوں گا کہ آپ سسٹم کے اندار آئیں

یہ کیس کچھ نہیں تھا بس مس ہینڈل ہوگیا‘۔ دو رکنی بینچ نے عمران خان کی 9 میں سے 8 مقدمات میں حفاظتی درخواست ضمانت منظور کی اور انہیں اگلے جمعے 24 مارچ تک گرفتار نہ کرنے کی ہدایت کی۔ عمران خان کے وکیل ایڈوکیٹ اظہر صدیق نے عدالت سے ضمانت کیلیے پندہ دن کی استدعا بھی کی اور کہا کہ عدالت 15 دن کا وقت دے

تاکہ تمام مقدمات میں ضمانت فائل کر سکیں کیونکہ ابھی معلوم نہیں کہ مزید کتنے مقدمات درج ہونے ہیں۔بعد ازاں دو رکنی بینچ نے پی ٹی آئی کارکن ظل شاہ کی ہلاکت پر تھانہ سرور روڈ میں درج مقدمے میں عمدان خان کی دس روزہ حفاظتی ضمانت منظور کی

اور انہیں 27 مارچ تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا۔قبل ازیں عدالت نے عمران خان کو عدالت میں پہنچنے کیلیے ساڑھے پانچ بجے کا وقت دیا تاہم راستے بند ہونے اور کارکنان کی بڑی تعداد میں شرکت کی وجہ سے وہ سوا چھ بجے تک کمرہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے۔

عمران خان کی حفاظت کیلیے پولیس نفری اتنی نظر نہیں آئی تاہم پی ٹی آئی کے ڈنڈا بردار فورس نے چیئرمین اور قیادت کو اپنے حصار میں لیا ہوا تھا۔ عمران خان کے وکلا نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پی ایس ایل میچز، راستوں کی بندش اور کارکنان کے رش کی وجہ سے کمرہ عدالت پہنچنے میں تاخیر ہوئی

عمران خان ساڑھے چھ بجے کے قریب کمرہ عدالت میں پہنچے۔ دریں اثناء لاہور ہائیکورٹ میں دہشتگردی کے مقدمات میں عمران خان کی حفاظتی منظور ہونے پرپی ٹی آئی کارکنوں نے جشن منایا اور چیئرمین پی ٹی آئی کے حق میں نعرے بازی کی جبکہ اس دوران کچھ کارکنان خوشی میں والہانہ رقص بھی کیا۔